مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 161

چستہ پاک ہوتا ہے

راوی:

وعن ابن عمر قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بجبنة في تبوك فدعا بالسكين فسمى وقطع . رواه أبو داود

اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے دوران (ایک موقعہ پر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پنیر کا ایک ٹکڑا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری منگوائی اور بسم اللہ کہہ کر اس کو کاٹا ۔" (ابوداؤد )

تشریح
یہ بسم اللہ کہنا کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کی جگہ تھا نہ کہ وہ بسم اللہ جو ذبح کرتے وقت پڑھی جاتی ہے جیسا کہ بعض جاہل لوگ کدو کو کاٹتے وقت ذبح کی نیت سے بسم اللہ کہتے ہیں ۔ مظہر نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ چستہ یعنی اونٹ یا بکری کے بچہ کا اوجھ پاک ہوتا ہے کیونکہ اگر وہ ناپاک ہوتا تو پنیر کو بھی ناپاک ہونا چاہئے تھا اس لئے کہ پنیر اس کے بغیر نہیں بنتا تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں