مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 168

حریرے کا فائدہ

راوی:

وعن عائشة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أخذ أهله الوعك أمر بالحساء فصنع ثم أمر فحسوا منه وكان يقول : " إنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسروا إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو بخار آ جاتا تو آپ حساء تیار کرنے کا حکم دیتے چنانچہ وہ تیار کیا جاتا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کو اس حساء کے پینے کا حکم دیتے جس کو وہ (مریض) پیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ " درحقیقت حساء غمزدہ دل کو طاقت پہنچاتا ہے اور بیمار کے دل سے رنج و کلفت کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح (عورتوں ) میں سے کوئی اپنے منہ کے میل کو پانی سے صاف کر ڈالتی ہے ۔" ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔"

تشریح
حساء کھانے کی قسم سے ایک رقیق چیز ہوتی ہے جو آٹا، پانی اور گھی کو ملا کر پکائی جاتی ہے کبھی اس میں شکر بھی ملا دی جاتی ہے مکہ کے لوگ اس کو حریرہ بھی کہتے تھے اور تبینہ بھی ، جس کا ذکر فصل اول کی ایک حدیث میں گزر چکا ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ارشاد میں حریرے کے فائدے کو ظاہر کرنے کے لئے اپنا روئے سخن عورتوں کی طرف اس لئے منعطف کیا کہ اصل میں عورتیں اپنے جسم کا میل دھونے اور اپنے چہرے کو صاف رکھنے کی زیادہ سے زیادہ سعی کرتی ہیں یا یہ کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا اس وقت عورتیں موجود تھیں اس لئے انہی کو خطاب کیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں