صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1220

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

راوی: اسحاق بن منصور , عبدالرحمان , سفیان , ابی بکر بن ابی جہم , فاطمہ بنت قیس

و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُولُ أَرْسَلَ إِلَيَّ زَوْجِي أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِطَلَاقِي وَأَرْسَلَ مَعَهُ بِخَمْسَةِ آصُعِ تَمْرٍ وَخَمْسَةِ آصُعِ شَعِيرٍ فَقُلْتُ أَمَا لِي نَفَقَةٌ إِلَّا هَذَا وَلَا أَعْتَدُّ فِي مَنْزِلِکُمْ قَالَ لَا قَالَتْ فَشَدَدْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَمْ طَلَّقَکِ قُلْتُ ثَلَاثًا قَالَ صَدَقَ لَيْسَ لَکِ نَفَقَةٌ اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ عَمِّکِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ ضَرِيرُ الْبَصَرِ تُلْقِي ثَوْبَکِ عِنْدَهُ فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُکِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَخَطَبَنِي خُطَّابٌ مِنْهُمْ مُعَاوِيَةُ وَأَبُو الْجَهْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مُعَاوِيَةَ تَرِبٌ خَفِيفُ الْحَالِ وَأَبُو الْجَهْمِ مِنْهُ شِدَّةٌ عَلَی النِّسَائِ أَوْ يَضْرِبُ النِّسَائَ أَوْ نَحْوَ هَذَا وَلَکِنْ عَلَيْکِ بِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ

اسحاق بن منصور، عبدالرحمن ، سفیان، ابی بکر بن ابی جہم، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے میری طرف عیاش بن ابی ربیعہ کو طلاق دے کر بھیجا جبکہ اس کے ساتھ پانچ صاع کھجور اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے میں نے کہا کیا میرے لئے اس کے علاوہ کوئی نفقہ نہیں ہے اور کیا میں عدت بھی تمہارے گھر نہ گزاروں گی؟ اس نے کہا نہیں۔ کہتی ہیں میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے تجھے کتنی طلاقیں دیں میں نے کہا تین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے سچ کہا تیرا نفقہ نہیں ہے اور تو اپنی عدت اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے پاس پوری کر وہ نابینا ہیں تو اپنے کپڑے اس کے ہاں اتار سکتی ہے پس جب تیری عدت پوری ہو جائے تو مجھے اطلاع کرنا پس مجھے پیغام نکاح دئیے گئے اور ان میں معاویہ اور ابوجہم بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ معاویہ غریب اور کمزور حالات والے ہیں اور ابوجہم کی طرف سے عورت پر سختی ہوتی ہے یا عورتوں کو مارتا ہے یا اسی طرح فرمایا لیکن تم اسامہ بن زید کو اختیار (نکاح) کرلو ۔

Fatima bint Qais (Allah be pleased with her) reported: My husband Abu 'Amr b. Hafs b. al-Mughira sent 'Ayyish b. Abu Rabi'a to me with a divorce, and he also sent through him five sa's of dates and five sa's of barley. I said: Is there no maintenance allowance for me but only this, and I cannot even spend my 'Idda period in your house? He said: No. She said: I dressed myself and came to Allah's Messenger (may peace be upon him). He said: How many pronouncements of divorce have been made for you? I said: Three. He said what he ('Ayyish b. Abu Rabi'a) had stated was true. There is no maintenance allowance for you. Spend 'Idda period in the house of your cousin, Ibn Umm Maktum. He is blind and you can put off your garment in his presence. And when you have spent your Idda period, you inform me. She said: Mu'awiya and Abu'l-Jahm (Allah be pleased with them) were among those who had given me the proposal of marriage. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Mu'awiya is destitute and in poor condition and Abu'l-Jahm is very harsh with women (or he beats women, or like that), you should take Usama b. Zaid (as your husband).

یہ حدیث شیئر کریں