یہ باب عنوان سے خالی ہے۔
راوی: علی بن عبداللہ سفیان عمرو ابوالمنہال عبدالرحمن بن مطعم
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ قَالَ بَاعَ شَرِيکٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ فَسَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَمَا کَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ کَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ مِثْلَهُ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ الْحَجِّ
علی بن عبداللہ سفیان عمرو ابوالمنہال عبدالرحمن بن مطعم سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں میرے ایک ساجھی نے چند اشرفیاں بازار میں ادھار فروخت کیں تو میں نے کہا سبحان اللہ! کیا یہ جائز ہے؟ اس نے جواب دیا سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے انہیں (بھرے) بازار میں فروخت کیا تو کسی نے بھی برا نہیں سمجھا تو میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کرکے مدینہ) آئے اور ہم اس قسم کی بیع و شرا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (سونے چاندی میں) معاملہ دست بدست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو تو جائز نہیں اور تم زید بن ارقم کے پاس جا کر بھی دریافت کرلو کیونکہ وہ ہم میں بڑے تاجر ہیں تو میں نے حضرت زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی براء بن عازب جیسا جواب دیا اور کبھی سفیان نے یہ الفاظ روایت کئے کہ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ الْحَجِّ۔
Narrated Abu Al-Minhal 'AbdurRahman bin Mut'im:
A partner of mine sold some Dirhams on credit in the market. I said, "Glorified be Allah! Is this legal?" He replied, "Glorified be Allah! By Allah, when I sold them in the market, nobody objected to it." Then I asked Al-Bara' bin 'Azib (about it) he said, "We used to make such a transaction when the Prophet came to Medina. So he said, 'There is no harm in it if it is done from hand to hand, but it is not allowed on credit.' Go to Zaid bin Al- Arqam and ask him about it for he was the greatest trader of all of us." So I asked Zaid bin Al-Arqam., and he said the same (as Al-Bara) did."