جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان ہادوا کے معنی ہیں یہودی ہوں گے لین (قرآن میں جو) ھدنا ہے اس کے معنے ہیں ہم نے توبہ کی ہائد توبہ کرنے والے کو کہتے ہیں ۔
راوی: عبدان عبداللہ یونس زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ عبداللہ بن عباس ما
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسْدِلُ شَعْرَهُ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ يَفْرُقُونَ رُئُوسَهُمْ وَکَانَ أَهْلُ الْکِتَابِ يَسْدِلُونَ رُئُوسَهُمْ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْکِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْئٍ ثُمَّ فَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ
عبدان عبداللہ یونس زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بالوں میں مانگ نہیں نکالتے تھے اور مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے اور اہل کتاب بھی مانگ نہیں نکالتے تھے اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو جس معاملہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم نہ ہوتا تھا تو اس بارے میں اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نکالنے لگے۔
Narrated 'Abdullah bin Abbas:
The Prophet used to keep his hair falling loose while the pagans used to part their hair, and the People of the Scriptures used to keep their hair falling loose, and the Prophet liked to follow the People of the Scriptures in matters about which he had not been instructed differently, but later on the Prophet started parting his hair.