سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1905

کفن میں قمیض ہونے سے متعلق

راوی: عمروبن علی , یحیی , عبیداللہ , نافع , عبداللہ بن عمر

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَائَ ابْنُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْطِنِي قَمِيصَکَ حَتَّی أُکَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ثُمَّ قَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ قَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَی الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّی عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ فَتَرَکَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ

عمروبن علی، یحیی، عبیداللہ، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت عبداللہ بن ابی منافق مر گیا تو اس کا لڑکا خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کرتہ عطا فرمائیں تاکہ میں اپنے والد کو اس کا کفن دوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر نماز ادا فرمائیں اور اس کے واسطے مغفرت کی دعا مانگیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قمیض اس کو دے دی پھر فرمایا جس وقت تم لوگ (غسل اور کفن سے) فارغ ہو جاؤ تو تم مجھے اطلاع کر دینا۔ میں نماز ادا کروں گا اس بات پر عمر نے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (پیار سے) کھینچ لیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منع فرمایا ہے منافقین پر نماز پڑھنے سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو اختیار دیا گیا ہے کہ میں ان کے واسطے مغفرت طلب کروں یا نہ کروں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر نماز ادا فرمائی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے عمر رضی اللہ کی تمنا کے مطابق آیت کریمہ "وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ "نازل فرمائی۔ اس آیت کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق لوگوں پر نماز پڑھنا چھوڑ دیا۔

It was narrated that ‘Amr heard Jabir say: “And Al-’Abbas was in Al-Madinah, and he asked the Ansar for a garment to clothe him in, but they could not find a shirt that would fit him except the shirt of ‘Abdullah bin Ubayy, so they clothed him in it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں