مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 186

کھانا کھاتے وقت زانو کے بل بیٹھنا تواضع وانکساری کی علامت ہے

راوی:

عن عبد الله بن بسر قال : كان للنبي صلى الله عليه وسلم قصعة يحملها أربعة رجال يقال لها : الغراء فلما أضحوا وسجدوا الضحى أتي بتلك القصعة وقد ثرد فيها فالتفوا عليها فلما كثروا جثا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أعرابي : ما هذه الجلسة ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم : " إن الله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا " ثم قال : " كلوا من جوانبها ودعوا ذروتها يبارك فيها " . رواه أبو داود

اور حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایک کٹھڑا (چوبی ناند) تھا جس کو چار آدمی اٹھاتے تھے (یعنی جب اس میں کھانا رکھا جاتا تو وہ اتنا بھاری ہو جاتا تھا کہ اس کو چار آدمی اٹھاتے تھے یا وہ خالی ہی اتنا بڑا بھاری تھا کہ چار آدمیوں کے بغیر نہیں اٹھتا تھا) اس (کٹھڑے ) کو " غرا " کہا جاتا تھا چنانچہ جب چاشت کا وقت ہو جاتا اور لوگ چاشت کی نماز پڑھ لیتے تو وہ کٹھڑا لایا جاتا اور اس میں ثرید تیار کیا جاتا، پھر لوگ جمع ہو کر اس کے گرد بیٹھ جاتے، یہاں تک کہ جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہو جاتی تھی (اور بیٹھنے کی جگہ تنگ ہو جاتی) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں پر بیٹھتے (ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بیٹھے دیکھ کر ) ایک دیہاتی نے کہا کہ " یہ نشست کیسی ہے؟ یعنی اس طرح بیٹھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں ہے ۔ " (یہ سن کر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو تواضع و انکسار کرنے والا بنایا ہے سرکش و ضدی نہیں بنایا ہے ۔" (اور طرح بیٹھنا تواضع و انکسار اختیار کرنے کا قریبی راستہ ہے) ۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب کو مخاطب کر کے ) فرمایا کہ " اس کے کناروں (یعنی اپنے سامنے ) سے کھاؤ اس کی بلندی کو چھوڑ دو یعنی درمیانی حصے کے کھانے پر پہلے ہاتھ نہ ڈالو تمہارے لئے اس میں برکت عطا کی جائے گی ۔" (ابوداؤد )

تشریح
غرا کے لغوی معنی ہیں روشن و چمکدار۔ اس بڑے برتن (کٹھڑا یا ناند ) کو غرا اس مناسبت سے کہا جاتا تھا کہ وہ بڑا ہونے کی وجہ سے کھلا ہوا اور کشادہ تھا ۔
" اس میں برکت عطا کی جائے گی " کا مطلب یہ تھا کہ اگر تم اس طرح کھاؤ گے تو یہ اس کٹھڑے کے کھانے میں برکت کا باعث ہو گا اس کے برخلاف جب درمیان کے حصہ سے کھایا جاتا ہے تو نیچے کے حصے سے برکت منقطع ہو جاتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں