مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 187

جمع ہو کر کھانا کھانے میں برکت نازل ہوتی ہے

راوی:

وعن وحشي بن حرب عن أبيه عن جده : أن أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا : يا رسول الله إنا نأكل ولا نشبع قال : " فلعلكم تفترقون ؟ " قالوا : نعم قال : " فاجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله يبارك لكم فيه " . رواه الترمذي

اور حضرت وحشی ابن حرب اپنے والد سے اور وہ (اپنے والد اور ) وحشی کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے (کچھ ) صحابہ نے (ایک دن ) عرض کیا کہ " یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم (اگرچہ خاصی تعداد میں کھانا ) کھاتے ہیں لیکن ہمارا پیٹ نہیں بھرتا (جب کہ ہم چاہتے ہیں کہ یا تو ہمارا پیٹ بھر جایا کرے کہ ہم عبادت و طاعت کی طاقت حاصل کر سکیں، یا پھر ہمیں قناعت کی دولت میسر ہو جائے )"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " (خاصی مقدار میں کھانا کھانے کے باوجود پیٹ نہ بھرنے کی ظاہری وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ) تم لوگ شاید الگ الگ کھانا کھاتے ہو؟ " انہوں نے عرض کیا کہ " جی ہاں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" تو پھر تم لوگ اپنے کھانے پر اکٹھے بیٹھا کرو اور اس پر (یعنی کھاتے وقت ) اللہ کا نام لیا کرو تمہارے لئے اس (کھانے ) میں برکت عطا کی جائے گی ۔" (ابوداؤد )

تشریح
حدیث کے راوی وحشی ابن حرب، کے دادا کا نام بھی وحشی ابن حرب ہی تھا، یہ (وحشی ابن حرب جو حدیث کے راوی وحشی کے دادا ہیں ) وہی وحشی ہیں جہنوں نے غزوہ احد کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو قتل کیا تھا اس وقت وحشی کافر تھے اور کفار مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف نبرد آزما تھے! لیکن بعد میں اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت بخشی اور وہ مشرف باسلام ہو گئے ، اسلام لانے کے بعد ان کا ایک بڑا کارنامہ یہ کہ انہوں نے مشہور مدعی نبوت، مسیلمہ کذاب کو قتل کر کے جہنم رسید کیا تھا ! اس حدیث سے معلوم ہوا کہ الگ الگ کھانا، کھانا بے برکتی کا باعث ہے جب کہ اکٹھے ہو کر کھانے پر بیٹھنا اس کھانے میں برکت کا ذریعہ ہے، نیز کھانے پر اکٹھے ہو کر بیٹھنا اور کھاتے وقت اللہ کا نام لینا یعنی بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کرنا ان دونوں میں سے ہر ایک برکت کا باعث ہے اور اگر دونوں جمع ہوں کر کھانے پر اکھٹے بیٹھا بھی جائے اور کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا جائے تو یہ برکت میں زیادتی کا باعث بھی ہو گا اور ذکر اللہ کی کثرت کا ذریعہ بھی، رہی یہ بات کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جو یہ فرمایا ہے کہ آیت ( لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِيْعًا اَوْ اَشْ تَاتًا) 24۔ النور : 61) (یعنی اس بارے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم الگ الگ کھانا کھاؤ یا اکٹھے ہو کر ) تو اصل میں یہ آیت یا تو رخصت ) آسانی ) پر محمول ہے یا اس کا تعلق ان لوگوں کو تنگی سے بچانے سے ہے جو اکیلے ہی رہتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں