جنازہ جلدی لے جانے سے متعلق
راوی: محمد بن عبدالاعلی , خالد , عیینة بن عبدالرحمن بن یونس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَخَرَجَ زِيَادٌ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ السَّرِيرِ فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَوَالِيهِمْ يَسْتَقْبِلُونَ السَّرِيرَ وَيَمْشُونَ عَلَی أَعْقَابِهِمْ وَيَقُولُونَ رُوَيْدًا رُوَيْدًا بَارَکَ اللَّهُ فِيکُمْ فَکَانُوا يَدِبُّونَ دَبِيبًا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ الْمِرْبَدِ لَحِقَنَا أَبُو بَکْرَةَ عَلَی بَغْلَةٍ فَلَمَّا رَأَی الَّذِي يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ وَأَهْوَی إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ خَلُّوا فَوَالَّذِي أَکْرَمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَکَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلًا فَانْبَسَطَ الْقَوْمُ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، عیینہ بن عبدالرحمن بن یونس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازہ کے ہمراہ تھا اور کافی آگے چل رہے تھے تخت کے سامنے تو چند لوگوں نے عبدالرحمن کے رشتہ داروں اور ان کے غلاموں میں سے تخت کے آگے چلنا شروع کیا اپنی ایڑیوں پر اور آہستہ آہستہ کہنے لگے چلو اللہ تعالیٰ تم کو برکت عطا فرمائے تو وہ لوگ آہستہ چل رہے تھے یہاں تک کہ جس وقت مقام الربد کے راستے میں تھے تو حضرت ابوبکر اپنے خچر پر سوار ہو کر چلے جس وقت انہوں نے یہ حالت دیکھی تو خچر کو اس طرف سے لے گئے اور کوڑوں سے اشارہ کیا اور کہا ہٹ جاؤ اس ذات کی قسم جس نے عزت بخشی حضرت ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ کو تم نے دیکھا ہوتا ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک دوڑتے ہوئے جنازوں کو لے چلتے یہ سن کر لوگ خاموش ہوگئے۔
It was narrated from Abu Saeed that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When a funeral passes by you, stand up, and whoever follows it, let him not sit down until it is put down (in the grave).” (Sahih)