مہمان کے استقبال و وداع کے لئے گھر کے دروازے تک جانا مسنون ہے
راوی:
عن ابی ھریرۃ قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من السنة أن يخرج الرجل مع ضيفه إلى باب الدار " . رواه ابن ماجه
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" یہ سنت ہے کہ آدمی اپنے مہمان (کا استقبال کرنے یا اس کو رخصت کرنے) کے لئے گھر کے دروازے تک نکل کر آئے ۔" (ابن ماجہ ) بیہقی نے شعب الایمان میں اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کیا ہے نیز بیہقی نے کہا ہے کہ اس کے سلسلہ سند میں ضعف ہے ۔"
تشریح
یہ بھی مہمان کی خاطر داری اور اس کا اکرام ہے کہ جب وہ آئے تو گھر کے دروازے پر اس کا استقبال کیا جائے اور جب وہ جانے لگے تو دروازے تک نکل کر اس کو رخصت کیا جائے، اس میں ایک بڑی حکمت یہ بھی ہے کہ اس کی وجہ سے دوسرے لوگ گھر میں ایک اجنبی کے آنے سے کسی وہم و وسوسہ کا شکار نہیں ہوں گے ۔
" یہ سنت ہے" کا مطلب یا تو یہ ہے کہ یہ عمل (یعنی مہمان کے استقبال و وداع کے لئے گھر کے دروازے تک جانا ) ایک قدیم عادت ہے جس کو ہمیشہ سے تہذیب و شائستگی کا مظہر بھی سمجھا گیا ہے اور انسان کی فطرت سلیم کا غماز بھی یا یہ مطلب ہے کہ یہ عمل میری سنت اور میرے طریقے کے مطابق ہے ۔
" اس سلسلہ سند میں ضعف ہے " اس سے نفس حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیوں کہ یہ روایت متعدد اسناد سے منقول ہے اور اگر کوئی روایت متعدد اسناد سے منقول ہو اور اس میں سے کسی سلسلہ میں ضعف بھی ہو تو تعدد اسناد کی وجہ سے اس کو تقویت حاصل ہو جاتی ہے، ویسے بھی یہ بات ملحوظ رہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف روایت بھی قابل قبول ہوتی ہے ۔