جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 999

میت پر چلائے بغیر رونا جائز ہے

راوی: قتیبہ , مالک , اسحاق , معن , مالک , عبداللہ بن ابی بکر , ابن محمد بن عمرو بن حزم , عمرہ , عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ قَالَ و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يُبْکَی عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

قتیبہ، مالک، اسحاق، معن، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، ابن محمد بن عمرو بن حزم، حضرت عمرہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ ان کے سامنے کسی نے ذکر کیا کہ ابن عمر کہتے ہیں کہ میت کو زندہ آدمی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی مغفرت فرمائے انہوں نے یقینا جھوٹ نہیں بولا لیکن یا تو وہ بھول گئے ہیں یا ان سے غلطی ہوئی ہے حقیقت یہ ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی عورت کی میت کے پاس سے گذرے۔ لوگ اس کی موت پر رو رہے تھے۔ آپ نے فرمایا یہ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

Amrah narrated that Sayyidah Ayshah (RA) was told that Ibn Umar (RA) said, The dead will be punished for the weeping of the survivors.” She (Sayyidah Ayshah ) said, “May Allah forgive Abu Abdur Rahman. Surely he has not lied, but has forgotten or is mistaken. Only that Allah’s Messenger (SAW) had passed by a Jewess (dead) over whom they were weeping. He had said : They are weeping while she is being punished in her grave.”

[Ahmed24812]

یہ حدیث شیئر کریں