جنازے کے پیچھے چلنا
راوی: محمود بن غیلان , وہب بن جریر , شعبہ , امام بنی تیم اللہ , ابی ماجد , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَحْيَی إِمَامِ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ عَنْ أَبِي مَاجِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَشْيِ خَلْفَ الْجَنَازَةِ قَالَ مَا دُونَ الْخَبَبِ فَإِنْ کَانَ خَيْرًا عَجَّلْتُمُوهُ وَإِنْ کَانَ شَرًّا فَلَا يُبَعَّدُ إِلَّا أَهْلُ النَّارِ الْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَا تَتْبَعُ وَلَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يُضَعِّفُ حَدِيثَ أَبِي مَاجِدٍ لِهَذَا و قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ قِيلَ لِيَحْيَی مَنْ أَبُو مَاجِدٍ هَذَا قَالَ طَائِرٌ طَارَ فَحَدَّثَنَا وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَی هَذَا رَأَوْا أَنَّ الْمَشْيَ خَلْفَهَا أَفْضَلُ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَإِسْحَقُ قَالَ إِنَّ أَبَا مَاجِدٍ رَجُلٌ مَجْهُولٌ لَا يُعْرَفُ إِنَّمَا يُرْوَی عَنْهُ حَدِيثَانِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيَحْيَی إِمَامُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ ثِقَةٌ يُکْنَی أَبَا الْحَارِثِ وَيُقَالُ لَهُ يَحْيَی الْجَابِرُ وَيُقَالُ لَهُ يَحْيَی الْمُجْبِرُ أَيْضًا وَهُوَ کُوفِيٌّ رَوَی لَهُ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَبُو الْأَحْوَصِ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ
محمود بن غیلان، وہب بن جریر، شعبہ، امام بنی تیم اللہ، ابی ماجد، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنازے کے پیچھے چلنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا جلدی چلو اور اگر وہ نیک ہے تو اسے جلدی قبر میں پہنچا دو گے اور اگر وہ برا ہے تو اہل جہنم ہی کو دور کیا جاتا ہے۔ پس جنازے کے پیچھے چلنا چاہیے نہ کہ اس کو پیچھے چھوڑنا چاہیے اور جو اس سے آگے چلتا ہے۔ وہ ان کے ساتھ نہیں۔ امام عیسیٰ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ہم اس سند سے صرف ابن مسعود ہی کی روایت سے جانتے ہیں میں نے امام بخاری سے سنا وہ ابوماجد کی اس روایت کو ضعیف کہتے ہیں۔ امام بخاری نے بواسطہ حمید، ابن عیینہ سے نقل کیا ہے کہ یحیی سے ابوماجد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مجہول الحال شخص ہیں وہ ہم سے روایت کرتے ہیں کہ بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا یہی مسلک ہے جنازے کے پیچھے چلنا افضل ہے سفیان ثوری اور اسحاق کا یہی قول ہے کہ ابوماجد مجہول ہیں اور ان کے واسطے سے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ دو حدیثیں منقول ہیں یحیی امام نبی ثقہ ہیں۔ ان کی کنیت ابوحارث ہے انہیں جابر اور یحیی مجبر بھی کہا جاتا ہے یہ کوفی ہیں شعبہ، سفیان ثوری، ابوالاحوص اور سفیان بن عیینہ ان سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) narrated: We asked Allah’s Messenger about walking behind the funeral. He said, “Not more than a trot (that is, walk slower than running). For, if he was pious then you will consign him soon (to the grave) and if he was evil then only the people of the Fire are kept away. The funeral i followed and it does not follow. He who walks in front of it is not of us.”
[Ahmed3734, Abu Dawud 3184, Ibn e Majah 1484]
——————————————————————————–