سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1926

مشرکین کے جنازہ کے واسطے کھڑے رہنا

راوی: اسماعیل بن مسعود , خالد , شعبہ , عمروبن مرة , عبدالرحمن بن ابی لیلی

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَالَ کَانَ سَهْلُ ابْنُ حُنَيْفٍ وَقَيْسُ بْنُ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا فَقِيلَ لَهُمَا إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَقَالَا مُرَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ يَهُودِيٌّ فَقَالَ أَلَيْسَتْ نَفْسًا

اسماعیل بن مسعود ، خالد، شعبہ، عمروبن مرة، عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سہل بن حنیف اور حضرت قیس بن سعد بن عبادہ قادسیہ (شہر) میں تھے ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا وہ کھڑے ہو گئے لوگوں نے کہا کہ یہ بھی ایک زمین کا رہنے والا ہے (پھر کس وجہ سے کھڑے ہوتے ہو؟) انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو دیکھ کر کھڑے ہو گئے لوگوں نے کہا کہ یہ جنازہ یہودی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ روح نہیں ہے۔ (مطلب یہ ہے کہ کیا یہ انسان نہیں ہے اور موت سب کے لئے قابل احترام اور قابل عبرت ہے)۔

It was narrated that Abu Ma’mar said: “We were with ‘Ali
and a funeral passed by him, and they stood up for it. ‘Ali said: ‘What is this?’ They said: ‘The command of Abu Musa.’ He said: ‘Rather the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
stood up for a Jewish funeral but he did not do it again.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں