سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1936

مومن کے موت سے آرام حاصل کرنے سے متعلق

راوی: قتیبہ , مالک , محمد بن عمروبن حلحلة , معبد بن کعب بن مالک , ابوقتادہ بن ربیع

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ فَقَالُوا مَا الْمُسْتَرِيحُ وَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ

قتیبہ، مالک، محمد بن عمروبن حلحلة، معبد بن کعب بن مالک، ابوقتادہ بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (یہ جنازہ) آرام والا ہے یا آرام دینے والا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا اس کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمان بندہ جب فوت ہوتا ہے تو دنیا کی تکالیف اور صدمات سے وہ چھوٹ کر آرام حاصل کرتا ہے اور جس وقت کافر آدمی مرتا ہے تو اس سے انسان (و جنات) بستیاں اور درخت اور جانور آرام حاصل کرتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ بندوں کو ستایا کرتا تھا اور وہ درختوں کو کاٹتا تھا اور ناحق جانوروں کو مارتا تھا۔

j it was narrated that Anas said: “A funeral passed by and the deceased was praised.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is granted.” Another funeral passed by and the deased was criticized. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is granted.” Umar said: “May my father and mother be ransomed for you. One funeral passed by and the deceased was praised, and you said, It is granted,’ then another funeral passed by and the deceased was criticized and you said, ‘It is granted?” He said: “Whoever is praised will be granted Paradise, and whoever is criticized will be granted Hell, You are the Witnesses of Allah on Earth.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں