ابوجہل کے قتیل کا بیان ۔
راوی: عبداللہ بن محمد روح بن عبادہ سعید بن ابی عروبہ قتادہ
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ذَکَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَائِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَکَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَی قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا کَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا ثُمَّ مَشَی وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا مَا نُرَی يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّی قَامَ عَلَی شَفَةِ الرَّکِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَائِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّکُمْ أَنَّکُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُکَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّی أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا
عبداللہ بن محمد روح بن عبادہ سعید بن ابی عروبہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوطلحہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن چوبیس مردار ان مکہ کی لاشوں کو بدر کے ایک گندے کنویں میں پھینکنے کا حکم دیا اور رسول پاک کی عادت تھی کہ جب وہ کسی قوم پر غالب آتے تھے تو تین راتیں اسی جگہ قیام فرماتے تھے لہذا بدر میں بھی تین دن قیام فرمایا تیسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اونٹنی پر زین کسی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے صحابہ کرام نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی حاجت کے لئے جا رہے ہیں اصحاب ساتھ ہو لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے چلتے اس کنوئیں کی منڈھیر پر تشریف لے گئے اور کھڑے ہو کر مقتولین قریش کا نام بنام آواز دینے لگے اور اس طرح فرمانے لگے اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں اب تم کو یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا حکم مان لیتے ہم سے تو ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم نے پا لیا تم سے جس عذاب کا وعدہ کیا تھا وہ تم نے بھی پایا یا نہیں؟ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی لاشوں سے خطاب فرما رہے ہیں جن میں کوئی جان نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے میں جو باتیں کر رہا ہوں تم ان کو ان سے زیادہ نہیں سن سکتے قتادہ نے کہا کہ اللہ نے اس وقت ان کو زندہ فرمادیا تھا تاکہ ان کو اپنی ذلت و رسوائی اور اس سزا سے شرمندگی حاصل ہو۔
Narrated Abu Talha:
On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves." "Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose." When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, "O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-and-so! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? "'Umar said, "O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls!" Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do." (Qatada said, "Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful.")