جو آدمی وصیت کرنے میں ظلم سے کام لے (یعنی جائز حق سے زیادہ کی وصیت کرے) اس کی نماز جنازہ
راوی: علی بن حجر , ہشیم , منصور , ابن زاذان , حسن , عمران بن حصین
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةً مَمْلُوکِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ مِنْ ذَلِکَ وَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَا مَمْلُوکِيهِ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَائٍ ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً
علی بن حجر، ہشیم، منصور، ابن زاذان، حسن، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے مرنے کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا اور ان کے علاوہ اور کچھ مال اس شخص کے پاس نہیں تھا یہ خبر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ ہوئے اور فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا کہ اس پر نماز نہ پڑھوں پھر اس کے غلاموں کو لایا اور اس کے تین حصہ کئے پھر قرعہ ڈالا تو دو غلاموں کو آزاد کیا اور چار غلاموں کو رہنے دیا۔
. ‘Abdullah bin Abi Qatadah narrated from his father that a man was brought to the Prophet for him to offer the funeral prayer, and be said: “Pray for your companion, for he owes a debt.” Aim Qatadah said: “I will pay it.” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “In full?” He said: “In full.” So he prayed for him. (Sahih)