مقروض شخص کی جنازہ کی نماز
راوی: عمروبن علی و محمد بن مثنی , یحیی , یزید بن ابوعبید , سلمہ ابن اکوع
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَکْوَعِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ تَرَکَ مِنْ شَيْئٍ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّی عَلَيْهِ
عمروبن علی و محمد بن مثنی، یحیی، یزید بن ابوعبید، سلمہ ابن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک جنازہ آیا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس پر نماز پڑھ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس شخص کے ذمہ قرض ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا وہ شخص کوئی جائیداد وغیرہ چھوڑ گیا ہے کہ جس سے اس شخص کا قرض ادا کیا جا سکے؟ لوگوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے صاحب پر نماز پڑھ لو ایک انصاری شخص کہ جن کو حضرت ابوقتادہ کہتے تھے انہوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ لیں وہ قرض میرے ذمہ ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (مطمئن ہو کر) نماز جنازہ پڑھی۔
It was narrated from Abu Hurairah that if a believer died with debts outstanding, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would ask whether he had left behind anything to pay off his debts. If they said yes, he would pray for him, but if they said no, he would say: “Pray for your companion.” Then, when Allah made His Messenger rich through conquest, he said: “I am closer to ie believers than their own selves. Whoever dies and leaves behind a ,,t, I will pay it, and whoever ayes behind wealth, it is for his heirs.” (Sahih)