اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
راوی: لیث بن سعد , یونس , ابن شہاب
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَاهُ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَی سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَنْ مَا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاکِ تَجَمَّلْتِ لِلْخُطَّابِ تُرَجِّينَ النِّکَاحَ فَإِنَّکِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاکِحٍ حَتَّی تَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِکَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ مَوْلَی بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِيَاسِ بْنِ الْبُکَيْرِ وَکَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا أَخْبَرَهُ
لیث بن سعد، یونس، حضرت ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ میرے والد عبداللہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم کو خط لکھا کہ تم سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے پاس جاؤ اور اس سے اس کا قصہ دریافت کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سوال کا جو جواب دیا تھا وہ بھی معلوم کرو! عمر بن عبداللہ نے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث کہتی ہیں کہ میں سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی اور وہ عامر بن لوی کے قبیلہ سے تھے یا ان کے حلیف تھے اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جو جنگ بدر میں شریک تھے اور حجۃ الوداع میں انتقال کر گئے اور سبیعہ کو حاملہ چھوڑ گئے تھوڑے دن بعد وضع حمل ہوا جب وہ نفاس سے پاک ہوئی تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لئے بناؤ سنگھار کیا اس وقت عبدالدار قبیلہ کا ایک شخص جس کا نام ابوالسنابل تھا اس کے پاس آیا اور کہنے لگا سبیعہ کیا حال ہے؟ میں سمجھتا ہوں کہ تو پیغام دینے والوں کے لئے تیار ہو کر بیٹھی ہے کیا تو نکاح کرنا چاہتی ہے؟ اللہ کی قسم جب تک چار ماہ دس دن نہیں گزر جاتے تو ہرگز نکاح نہیں کرسکتی سبیعہ کہتی ہے کہ جب میں نے ابوالسنابل کی بات سنی تو اپنے کپڑے پہنے اور شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جب تو وضع حمل سے فارغ ہوگئی تو دوسرا نکاح درست ہوگیا جب تم چاہو نکاح کرلو۔ امام بخاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے بیان کرنے میں اصبغ نے لیث کی پیروری کی ہے لیث نے کہا ہم نے یونس سے اس حدیث کو بیان کیا اور ابن شہاب زہری سے یونس نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ عبدالرحمن بن ثوبان جو بنی عامر بن لوئی کا غلام ہے مجھے اس کی خبر دی اور ان کو ایاس بن بکر نے جو بدری تھے۔
Narrated Subaia bint Al-Harith: That she was married to Sad bin Khaula who was from the tribe of Bani 'Amr bin Luai, and was one of those who fought the Badr battle. He died while she wa pregnant during Hajjat-ul-Wada.' Soon after his death, she gave birth to a child. When she completed the term of deliver (i.e. became clean), she prepared herself for suitors. Abu As-Sanabil bin Bu'kak, a man from the tribe of Bani Abd-ud-Dal called on her and said to her, "What! I see you dressed up for the people to ask you in marriage. Do you want to marry By Allah, you are not allowed to marry unless four months and ten days have elapsed (after your husband's death)." Subai'a in her narration said, "When he (i.e. Abu As-Sanabil) said this to me. I put on my dress in the evening and went to Allah's Apostle and asked him about this problem. He gave the verdict that I was free to marry as I had already given birth to my child and ordered me to marry if I wished."