یہ باب عنوان سے خالی ہے۔
راوی: عبید بن اسمٰعیل , ابواسامہ , ہشام بن عروہ اور اپنے والد زبیر
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الزُّبَيْرُ لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَقَالَ أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ قَالَ هِشَامٌ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ قَالَ لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدْ انْثَنَى طَرَفَاهَا قَالَ عُرْوَةُ فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ.
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام بن عروہ اور اپنے والد حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوام فرماتے تھے کہ بدر کے دن میں نے عبیدہ بن سعید بن عاص کو دیکھا کہ ہتھیاروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ صرف دونوں آنکھیں کھلی ہوئی تھیں اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی کہنے لگا میں ابوذات الکرش ہوں میں نے ایک برچھی لے کر اس پر حملہ کیا برچھی آنکھ میں لگی اور وہ مر گیا ہشام کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ جب عبیدہ مر گیا تو میں نے اپنا پاؤں اس پر رکھا اور اپنا پورا زور لگا کر بڑی دشواری سے وہ برچھی اس کی آنکھ سے نکالی اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو گئے تھے۔ عروہ کہتے ہیں کہ اس برچھی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مانگا انہوں نے دے دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہ برچھی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی ان کو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دے دی پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی ان کو دے دی پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی ان کو دے دی پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد نے اس پر قبضہ کرلیا پھر عبداللہ بن زبیر نے ان سے مانگ لی جو ان کی شہادت تک ان کے پاس رہی۔
Narrated 'Urwa:
Az-Zubair said, "I met Ubaida bin Said bin Al-As on the day (of the battle) of Badr and he was covered with armor; so much that only his eyes were visible. He was surnamed Abu Dhat-al-Karish. He said (proudly), 'I am Abu-al-Karish.' I attacked him with the spear and pierced his eye and he died. I put my foot over his body to pull (that spear) out, but even then I had to use a great force to take it out as its both ends were bent." 'Urwa said, "Later on Allah's Apostle asked Az-Zubair for the spear and he gave it to him. When Allah's Apostle died, Az-Zubair took it back. After that Abu Bakr demanded it and he gave it to him, and when Abu Bakr died, Az-Zubair took it back. 'Umar then demanded it from him and he gave it to him. When 'Umar died, Az-Zubair took it back, and then 'Uthman demanded it from him and he gave it to him. When 'Uthman was martyred, the spear remained with Ali's offspring. Then 'Abdullah bin Az-Zubair demanded it back, and it remained with him till he was martyred.