یہ باب عنوان سے خالی ہے۔
راوی: علی بن عبداللہ , بشر بن مفضل , خالد بن ذکوان
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ بُنِيَ عَلَيَّ فَجَلَسَ عَلَی فِرَاشِي کَمَجْلِسِکَ مِنِّي وَجُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ يَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِهِنَّ يَوْمَ بَدْرٍ حَتَّی قَالَتْ جَارِيَةٌ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولِي هَکَذَا وَقُولِي مَا کُنْتِ تَقُولِينَ
علی بن عبداللہ، بشر بن مفضل، خالد بن ذکوان سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ربیع بنت معوذ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شب زفاف کے بعد میرے گھر میں تشریف لائے اور میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جیسے تم بیٹھے ہو اس وقت کئی لڑکیاں دف بجا کر مقتولین بدر کی شان میں قصیدہ خوانی کر رہی تھیں۔ آخر ان میں ایک لڑکی یہ گانے لگی کہ ہم میں ایک ایسا نبی تشریف لایا ہے جو یہ جانتا ہے کہ کل کیا ہوگا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہو بلکہ جو پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہو۔
Narrated Ar-Rubai bint Muauwidh:
The Prophet came to me after consuming his marriage with me and sat down on my bed as you (the sub-narrator) are sitting now, and small girls were beating the tambourine and singing in lamentation of my father who had been killed on the day of the battle of Badr. Then one of the girls said, "There is a Prophet amongst us who knows what will happen tomorrow." The Prophet said (to her)," Do not say this, but go on saying what you have spoken before."