سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ریشمی کپڑے پہننا مردوں کے لئے ناجائز ہے
راوی:
وعن حذيفة قال : نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نشرب في آنية الفضة والذهب وأن نأكل فيها وعن لبس الحرير والديباج وأن نجلس عليه
اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا کہ ہم سونے چاندی کے برتنوں میں پئیں اور ان میں کھائیں نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حریر و دیبا (ایک قسم کا ریشمی کپڑا) پہننے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
سونے چاندی کے برتنوں وغیرہ میں کھانے پینے اور ریشمی کپڑے پہننے کے بارے میں پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔ فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہے کہ ریشمی کپڑے کا استعمال جس طرح مردوں کے لئے حرام ہے اسی طرح اس کو بچوں کو بھی پہننا حرام ہے اور پہنانے والوں کو گناہ ہوتا ہے ۔ اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ریشمی کپڑے کو بچھونے میں استعمال کرنا اور اس پر سونا کوئی مضائقہ نہیں رکھتا اسی طرح اگر تکیہ کے غلاف اور پردے ریشمی کپڑے کے ہوں تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ جب کہ حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد نے ان سب کو مکروہ کہا ہے ۔ حاصل یہ ہے کہ (حدیث میں مردوں کے لئے ریشمی کپڑے پہننے اور ریشمی کپڑے پر بیٹھنے کی جو ممانعت منقول ہے اس میں پہننے کی ممانعت تو متفقہ طور پر سب کے نزدیک تحریم پر محمول ہے لیکن ریشمی کپڑے پر بیٹھنے کی ) ممانعت صاحبین کے نزدیک تو تحریم ہی پر محمول ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک تنزیہہ پر محمول ہے کیونکہ ابھی اوپر ان کے بارے میں یہ بتایا گیا کہ وہ ریشمی کپڑے کو بچھونے وغیرہ میں استعمال کرنے کے مسئلہ میں یہ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جس کا مطلب یہ کہ ان چیزوں میں ریشمی کپڑے کا استعمال بہر حال احتیاط و تقویٰ کے خلاف ہے، کیونکہ کسی عمل کے بارے میں یہ کہنا کہ اس کے کرنے میں " کوئی مضائقہ نہیں ہے " اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس میں کوئی مضائقہ ہونے کے شک سے بچنے کے لئے اس عمل کو نہ کرنا ہی بہتر ہے اس خوف کے سبب کہ شاید اس میں کوئی مضائقہ ہو اور یہی معنی اس مشہور حدیث کے بھی ہیں ! دع مالا یریبک الی ما یریبک یعنی اس کام کو چھوڑ دو جس میں شک ہو اور اس کام کو اختیار کرو جس میں شک نہ ہو بہرحال حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کو چونکہ ایسی کوئی دلیل قطعی حاصل نہیں ہوئی جس کی بنیاد پر ریشمی کپڑے پر بیٹھنے یا سونے کو حرام قرار دیا جا سکے اور کپڑے پہننے کی ممانعت میں جو صریح نصوص (یعنی اس کی حرمت کے واضح احکام ) منقول ہیں ان کے دائرہ حکم میں ریشمی کپڑے پر بیٹھنے کا مسئلہ نہیں آتا کیوں کہ پہننا اور بیٹھنا دو الگ الگ چیزیں ہیں کہ پہننے کا اطلاق بیٹھنے پر نہیں ہو سکتا اس لئے انہوں نے اس حدیث میں (ریشمی کپڑے پر بیٹھنے کی ممانعت کو نہی تنزیہہ پر محمول کیا ہے ۔