یہ باب عنوان سے خالی ہے۔
راوی: عبدان , عبداللہ , معمر , یونس زہری , عروہ بن زبیر
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنِّي أَخْشَی أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ
عبدان، عبداللہ، معمر، یونس زہری، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے مسور بن مخرمہ صحابی نے بیان کیا کہ عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوف انصاری نے جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے بیان کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لئے روانہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کرکے علاء بن حضرمی کو وہاں کا حاکم مقرر کردیا اور خود مال لے کر واپس آ گئے انصار کو معلوم ہوا تو وہ سب صبح کی نماز کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تم روپیہ کی خبر سن کر جو ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لے کر آئے ہیں (آئے ہو) سب نے کہا جی ہاں! صحیح ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خوش ہو جاؤ اور خوشی کی امید رکھو! اللہ کی قسم! مجھے تمہارے مفلس ہو جانے کا ڈر نہیں ہے اور یہ ڈر ہے کہ کہیں تم بھی اگلی امتوں کی طرح خوش حال ہو کر ایک دوسرے پر رشک کرنے لگو اور دنیا تم کو بھی اسی طرح تباہ کردے جس طرح اگلی امتوں کو تباہ کردیا تھا۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama:
That 'Amr bin Auf, who was an ally of Bani 'Amir bin Luai and one of those who fought at Badr in the company of the Prophet , said, "Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah to Bahrain to bring the Jizya taxation from its people, for Allah's Apostle had made a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al-'Ala' bin Al-Hadrami as their ruler. So, Abu 'Ubaida arrived with the money from Bahrain. When the Ansar heard of the arrival of Abu 'Ubaida (on the next day) they offered the morning prayer with the Prophet and when the morning prayer had finished, they presented themselves before him. On seeing the Ansar, Allah's Apostle smiled and said, "I think you have heard that Abu 'Ubaida has brought something?" They replied, "Indeed, it is so, O Allah's Apostle!" He said, "Be happy, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will be poor, but I fear that worldly wealth will be bestowed upon you as it was bestowed upon those who lived before you. So you will compete amongst yourselves for it, as they competed for it and it will destroy you as it did them."