سفید کپڑے کی فضلیت
راوی:
وعن سمرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " البسوا الثياب البيض فإنها أطهر وأطيب وكفنوا فيها موتاكم " . رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه
اور حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ کہ سفید کپڑے بہت پاک اور زیادہ پاکیزہ و خوش تر ہوتے ہیں اسی طرح اپنے مردوں کو کفن بھی سفید کپڑوں کا دو ۔" (ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ )
تشریح
سفید کپڑے کو بہت پاک تو اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ سفید کپڑا چونکہ جلد میلا ہو جاتا ہے اس لئے وہ باربار اور بہت دھویا جاتا ہے، اس کے برخلاف رنگین کپڑا چونکہ میل خور ہوتا ہے اس لئے وہ کافی عرصہ کے بعد ہی دھویا جاتا ہے ! اور " زیادہ پاکیزہ " اس اعتبار سے ہوتا ہے کہ وہ دوسرے رنگوں میں مخلوط نہیں ہوتا ، اسی طرح سفید کپڑے کو خوش تر اس سبب سے کہا گیا ہے کہ سلیم الطبع لوگ سفید ہی کپڑے کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں ۔ البتہ ضرورت کی صورت میں اس سے خارج ہے ۔ جیسے صوفیاء نیلا اور یا کسی اور رنگ کے کپڑے کو اس ضرورت کی بناء پر اختیار کرتے ہیں کہ وہ سفید کپڑے کو باربار دھوئے رہنے پر قادر نہیں ہوتے ۔
جہاں تک کفن کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ کفن میں سفید ہی کپڑا دینا افضل ہے کیوں کہ اس وقت مردہ گویا فرشتوں کی مجلس میں حاضر ہوتا ہے جیسے کہ سفید کپڑا پہننا اس شخص کے لئے افضل ہے جو مجلسوں اور محفلوں میں جانا چاہے، مثلاً جمعہ یا جماعت کے لئے مسجد میں، اور علماء و اولیاء اللہ کی ملاقات کے لئے ان کی خدمت میں حاضر ہو لیکن بعض حضرات نے کہا ہے کہ عید میں وہ کپڑا پہننا افضل ہے جو زیادہ قیمتی ہو تاکہ اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت کا زیادہ سے زیادہ اظہار ہو سکے چنانچہ اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں سرخ دھاریوں والی چادر اوڑھتے تھے ۔