قبروں کو پختہ کرنا، ان کے اردگرد اوپر لکھنا حرام ہے۔
راوی: عبدالرحمن بن اسود , ابوعمر , بصری , محمد بن ربیعہ , ابن جریج , ابی زبیر , جابر
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُورُ وَأَنْ يُکْتَبَ عَلَيْهَا وَأَنْ يُبْنَی عَلَيْهَا وَأَنْ تُوطَأَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي تَطْيِينِ الْقُبُورِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ أَنْ يُطَيَّنَ الْقَبْرُ
عبدالرحمن بن اسود، ابوعمر، بصری، محمد بن ربیعہ، ابن جریج، ابی زبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر لکھنے ان پر تعمیر کرنے اور ان پر چلنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت جابر سے مروی ہے بعض اہل علم جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں قبروں کو گارے سے لپینے کی اجازت دیتے ہیں امام شافعی کے نزدیک بھی اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) forbade that graves should be plastered and that anything should be inscribed thereon and that a structure should be raised on them and that they should be trodden on.
[Muslim 970, Abu Dawud 3225, Nisai 2023]
——————————————————————————–