عذاب قبر
راوی: ابوسلمہ , یحیی بن خلف , بشر بن مفضل , عبدالرحمن بن اسحاق , سعید بن ابی سعید , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُبِرَ الْمَيِّتُ أَوْ قَالَ أَحَدُکُمْ أَتَاهُ مَلَکَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا الْمُنْکَرُ وَالْآخَرُ النَّکِيرُ فَيَقُولَانِ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ مَا کَانَ يَقُولُ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولَانِ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّکَ تَقُولُ هَذَا ثُمَّ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا فِي سَبْعِينَ ثُمَّ يُنَوَّرُ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ نَمْ فَيَقُولُ أَرْجِعُ إِلَی أَهْلِي فَأُخْبِرُهُمْ فَيَقُولَانِ نَمْ کَنَوْمَةِ الْعَرُوسِ الَّذِي لَا يُوقِظُهُ إِلَّا أَحَبُّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ حَتَّی يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ مُنَافِقًا قَالَ سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ فَقُلْتُ مِثْلَهُ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّکَ تَقُولُ ذَلِکَ فَيُقَالُ لِلْأَرْضِ الْتَئِمِي عَلَيْهِ فَتَلْتَئِمُ عَلَيْهِ فَتَخْتَلِفُ فِيهَا أَضْلَاعُهُ فَلَا يَزَالُ فِيهَا مُعَذَّبًا حَتَّی يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِکَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ کُلُّهُمْ رَوَوْا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوسلمہ، یحیی بن خلف، بشر بن مفضل، عبدالرحمن بن اسحاق، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کسی میت یا فرمایا تم میں سے کسی ایک کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس سیاہ رنگ کے نیلی آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں ایک کو منکر دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے وہ دونوں اس میت سے پوچھتے ہیں تو اس شخص (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ شخص وہی جواب دیتا ہے جو دنیا میں کہتا تھا کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ پھر وہ فرشتے کہیں گے کہ ہم جانتے تھے تو یہی جواب دے گا پھر اس کی قبر ستر گز وسیع کر دی جاتی ہے اور اسے منور کر دیا جاتا ہے پھر اسے کہا جاتا ہے کہ سوجا۔ وہ کہتا ہے میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر ان کو بتادوں وہ کہتے ہیں دلہن کی طرح سوجا جسے اس کے محبوب ترین شخص کے علاوہ کوئی نہیں جگاتا۔ اللہ اسے قیامت کے دن اس کی خواب گاہ سے اٹھائے گا اور اگر وہ منافق ہو تو یہ جواب دے گا میں لوگوں سے کچھ سنا کرتا تھا اور اسی طرح کہا کرتا تھا مجھے نہیں معلوم۔ فرشتے کہیں گے ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی جواب دے گا پھر زمین کو حکم دیا جاتا ہے کہ اسے دبوچ لے۔ وہ اسے اس طرح دبوچتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں پھر اسے اسی طرح عذاب دیا جاتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے اسی جگہ سے اٹھایا جائے گا اس باب میں حضرت علی، زید بن ثابت، ابن عباس، براء بن عازب، ابوایوب، انس، جابر، عائشہ، ابوسعید نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عذاب قبر کے متعلق روایت کرتے ہیں امام ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger (SAW) said: When the corpse, or (he said) one of you, is lowered in the grave, two angels, black-coloured with blue eyes, come to him. One of them is called Munkar and the other Nakir. They ask him, “What do you say about this man?” He answers what he was used to say (in the world), “He is Allah’s slave and His Messenger U And I bear witness that there is no God but Allah and that Muhammad is His slave and His Messenger.’ They both say, “Indeed, we knew that you would say so.” Then his grave is expandea seventy cubits by seventy cubits and illuminated for him, and he is told, “Go to sleep.” He says, “I wish to return to my family and inform them.” But, they say, “Sleep as a newly married sleeps, whom none but the dearest of his family may wake up”, until Allah resurrects him from his sleep. But, if he is a hypocrite, he says, “I have heard people say and I say the like of that, while I do not know.” So, they both say, “Indeed, we knew that you would say so.” And it is said to the earth, “Press in upon him”, and it presses itself upon him. So, his ribs are squeezed together and the punishment does not cease on him till Allah resurrects him from that place of his.