ٹوپی پر عمامہ باندھنا مسلمانوں کی امتیازی علامت ہے
راوی:
وعن ركانة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " فرق ما بيننا وبين المشركين العمائم على القلانس " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب وإسناده ليس بالقائم
اور حضرت رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" ہمارے اور مشرکوں کے درمیان (ایک ) فرق یہ (بھی ) ہے کہ ہم ٹوپیوں پر عمامہ باندھتے ہیں ۔" ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی اسناد درست نہیں ۔
تشریح
اس حدیث کو ابوداؤد نے بھی روایت کیا ہے لیکن انہوں نے سکوت کیا ہے یعنی انہوں نے یہ نہیں کہا ہے کہ اس حدیث کی اسناد درست نہیں، لہٰذا ہو سکتا ہے کہ اس حدیث کی اسناد اصل کے اعتبار سے درست ہو یا دونوں (ترمذی، ابوداؤد،) کے نقل کرنے کی وجہ سے اس کو " درستی " حاصل ہو گئی ہو ۔
بہرحال حدیث کی عبارت کے دو معنی محتمل ہو سکتے ہیں ایک تو یہ کہ " ہم (مسلمان) تو ٹوپیوں پر عمامہ باندھتے ہیں جب کہ مشرک لوگ بغیر ٹوپیوں کے (یعنی ننگے سر پر ) عمامہ باندھتے ہیں ۔" اور دوسرے یہ کہ ۔" ہم ٹوپیوں پر عمامہ باندھتے ہیں جب کہ مشرک لوگ عمامہ باندھتے ہی نہیں صرف ٹوپی پہنتے ہیں ۔" شارحین نے لکھا ہے کہ ان دونوں معنوں میں سے پہلے ہی معنی مراد ہیں کیونکہ اس زمانہ کے مشرکین کا عمامہ باندھنا تو تحقیق کے ساتھ معلوم ہے لیکن ان کا صرف ٹوپی پہننا ثابت نہیں ہے (اگرچہ ملا علی قاری نے خدری سے نقل کیا ہے کہ دوسرے معنی بھی مراد لئے جا سکتے ہیں نیز انہوں نے کہا ہے کہ بعض علماء کے قول کے مطابق سنت یہ ہے کہ ٹوپی اور عمامہ استعمال کیا جائے صرف ٹوپی پہننا مشرکین کی علامت ہے ۔" )