صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1267

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: محمد بن عبدالرحیم , زکریا بن عدی , عبداللہ بن مبارک , حیوہ , یزید بن ابی حبیب , ابوالخیر , عقبہ بن عامر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَيْوَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ کَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَائِ وَالْأَمْوَاتِ ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَيْکُمْ شَهِيدٌ وَإِنَّ مَوْعِدَکُمْ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هَذَا وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا وَلَکِنِّي أَخْشَی عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوهَا قَالَ فَکَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن عبدالرحیم، زکریا بن عدی، عبداللہ بن مبارک، حیوہ، یزید بن ابی حبیب، ابوالخیر، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ برس کے بعد احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو رخصت کرتا ہے پھر واپس آکر منبر پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہارا پیش خیمہ ہوں تمہارے اعمال کا گواہ ہوں اور میری اور تمہاری ملاقات حوض کوثر پر ہوگی اور میں تو اسی جگہ سے حوض کوثر کو دیکھ رہا ہوں مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر رشک و حسد نہ کرنے لگو عقبہ کہتے ہیں کہ میرا دنیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آخری بار دیکھنا تھا۔

Narrated Uqba bin Amir:
Allah's Apostle offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud eight years after (their death), as if bidding farewell to the living and the dead, then he ascended the pulpit and said, "I am your predecessor before you, and I am a witness on you, and your promised place to meet me will be Al-Haud (i.e. the Tank) (on the Day of Resurrection), and I am (now) looking at it from this place of mine. I am not afraid that you will worship others besides Allah, but I am afraid that worldly life will tempt you and cause you to compete with each other for it." That was the last look which I cast on Allah's Apostle.

یہ حدیث شیئر کریں