مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 272

نیا کپڑا پہنتے وقت کی دعا

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استجد ثوبا سماه باسمه عمامة أو قميصا أو رداء ثم يقول " اللهم لك الحمد كما كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له " . رواه الترمذي وأبو داود

اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نیا کپڑا پہنتے تو اس کا جو نام ہوتا یعنی پگڑی یا کرتا اور یا چادر، وہ نام لیتے اور پھر فرماتے ۔" اے اللہ تیرے ہی لئے تعریف ہے کہ تونے مجھ کو یہ کپڑا پہنایا ، اے اللہ میں تجھ سے اس کپڑے کی بھلائی کا طلب گار ہوں (کہ یہ کپڑا میرے بدن پر عافیت سے رہے اس کو کوئی نقصان نہ پہنچے ) اور تجھ سے اس چیز کی بھلائی چاہتا ہوں جس کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے (یعنی یہ کہ میں یہ کپڑا پہن کر تیری اطاعت کروں ) اور میں اس کپڑے کی برائی اور اس چیز کی برائی کی جس کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے تیری پناہ چاہتا ہوں (یعنی یہ کہ میں کپڑا پہن کر کوئی گناہ نہ کروں ) ۔" (ترمذی ، ابوداؤد )

تشریح
نیا کپڑا پہننے " کے بارے میں ابن حبان خطیب اور بغوی نے نقل کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا پہننے کا ارادہ کرتے تو اس کو جمعہ کے دن زیب تن فرماتے ۔
" اس کا جو نام ہوتا الخ " یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے کا نام لیتے خواہ کپڑا عمامہ ہوتا یا کرتا یا چادر اور یا کوئی اور لباس، چنانچہ مذکورہ جملہ میں لفظ " ثوب " سے عمومیت مراد ہے اور خاص طور پر جن کپڑوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ محض تمثیل کے طور پر ہیں ۔
" وہ نام لیتے " یعنی اگر مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کرتا پہنتے تو اس طرح فرماتے کہ رزقنی اللہ، یا اعطانی اللہ ۔ یا کسانی اللہ ہذا القمیص اور پھر اس کے بعد مذکورہ دعا پڑھتے ۔

یہ حدیث شیئر کریں