قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔
راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان عمرو بن دینار , جابر
أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ اصْطَبَحَ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ نَاسٌ ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَائَ
عبداللہ بن محمد، سفیان عمرو بن دینار، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا احد کے دن ایسا معلوم ہوا کہ بعض لوگوں نے صبح کو شراب پی اور پھر جنگ میں شہید ہوئے۔