صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1270

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: عبدان , عبداللہ , شعبہ , سعد بن ابراہیم

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَکَانَ صَائِمًا فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي کُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأُرَاهُ قَالَ وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنْ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنْ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَکُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْکِي حَتَّی تَرَکَ الطَّعَامَ

عبدان، عبداللہ، شعبہ، سعد بن ابراہیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف کا روزہ تھا شام کو ان کے پاس کھانا لایا گیا تو کہنے لگے مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ احد کے دن شہید ہوئے وہ مجھ سے اچھے تھے ایک چادر میں ان کو دفن کیا گیا اگر سر چھپاتے تھے تو پیر کھل جاتے تھے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا تھا ابراہیم کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حمزہ بن عبدالمطلب بھی اسی دن شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے پھر ہم لوگوں کو دنیا کی فراخی دی گئی اور کیسی دی گئی ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ہماری نیکیوں کا ثواب جلدی ہی دنیا میں نہ مل گیا ہو اس کے بعد رونے لگے اور اتنا روئے کہ کھانا بھی نہ کھا سکے۔

Narrated Sad bin Ibrahim:
A meal was brought to 'Abdur-Rahman bin 'Auf while he was fasting. He said, "Musab bin 'Umar was martyred, and he was better than I, yet he was shrouded in a Burda (i.e. a sheet) so that, if his head was covered, his feet became naked, and if his feet were covered, his head became naked." 'Abdur-Rahman added, "Hamza was martyred and he was better than 1. Then worldly wealth was bestowed upon us and we were given thereof too much. We are afraid that the reward of our deeds have been given to us in this life." 'Abdur-Rahman then started weeping so much that he left the food.

یہ حدیث شیئر کریں