صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1272

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: احمد بن یونس , زہیر , اعمش , شقیق , خباب بن ارت

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّهِ وَمِنَّا مَنْ مَضَی أَوْ ذَهَبَ لَمْ يَأْکُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا کَانَ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ لَمْ يَتْرُکْ إِلَّا نَمِرَةً کُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غُطِّيَ بِهَا رِجْلَاهُ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَی رِجْلِهِ الْإِذْخِرَ أَوْ قَالَ أَلْقُوا عَلَی رِجْلِهِ مِنْ الْإِذْخِرِ وَمِنَّا مَنْ قَدْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا

احمد بن یونس، زہیر، اعمش، شقیق، حضرت خباب بن ارت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی اور محض رضائے الٰہی کے لئے اب ہمارا ثواب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگیا ہم میں بعض ایسے ہیں جو گزر گئے اور وہ دنیا میں کوئی بدلہ نہ پا سکے انہیں لوگوں میں مصعب بن عمیر ہیں جو احد کے دن شہید ہوئے تھے انہوں نے صرف ایک دھاری دار کملی چھوڑی جب ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور پاؤں چھپاتے تھے تو سر کھل جاتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کا سر چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو اور ہم میں بعض ایسے ہیں کہ ان کا میوہ خوب پکا اور اس کو چن رہے ہیں۔

Narrated Khabbab bin Al-Art:
We migrated in the company of Allah's Apostle, seeking Allah's Pleasure. So our reward became due and sure with Allah. Some of us have been dead without enjoying anything of their rewards (here), and one of them was Mus'ab bin 'Umar who was martyred on the day of the battle of Uhud, and did not leave anything except a Namira (i.e. a sheet in which he was shrouded). If we covered his head with it, his feet became naked, and if we covered his feet with it, his head became naked. So the Prophet said to us, "Cover his head with it and put some Idhkhir (i.e. a kind of grass) over his feet or throw Idhkhir over his feet." But some amongst us have got the fruits of their labor ripened, and they are collecting them.
Narrated Anas: His uncle (Anas bin An-Nadr) was absent from the battle of Badr and he said, "I was absent from the first battle of the Prophet (i.e. Badr battle), and if Allah should let me participate in (a battle) with the Prophet, Allah will see how strongly I will fight." So he encountered the day of Uhud battle. The Muslims fled and he said, "O Allah ! I appeal to You to excuse me for what these people (i.e. the Muslims) have done, and I am clear from what the pagans have done." Then he went forward with his sword and met Sad bin Mu'adh (fleeing), and asked him, "Where are you going, O Sad? I detect a smell of Paradise before Uhud." Then he proceeded on and was martyred. No-body was able to recognize him till his sister recognized him by a mole on his body or by the tips of his fingers. He had over 80 wounds caused by stabbing, striking or shooting with arrows.

یہ حدیث شیئر کریں