صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1274

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل , ابراہیم بن سعد , ابن شہاب , خارجہ بن زید زید بن ثابت

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ

موسی بن اسماعیل، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، حضرت خارجہ بن زید حضرت زید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب ہم قرآن کریم کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں لکھ رہے تھے کہ سورت احزاب کی ایک آیت اس میں نہیں ملی، میں نے اس کو آنحضرت صلی الله علیه وسلم کو پڑھتے ہوئے سنا تھا آخر وه مجھے حضرت خزیمه بن ثابت انصاری کے پاس ملی جویه ہے، (ترجمه) مسلمانوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں که انهوں نے الله تعالیٰ سے جوقول وقرار کیا تھا وه پورا کردیا ان میں بعض تو اپنا کام پورا کرکے شهید ہوگئے (جیسے حضرت حمزه اور مصعب بن عمیر) اور بعض انتظار کررهے ہیں (جیسے حضرت عثمان اور طلحه) لهذا ہم نے اس آیت کو سورت میں درج کردیا۔

Narrated Zaid bin Thabit:
When we wrote the Holy Quran, I missed one of the Verses of Surat-al-Ahzab which I used to hear Allah's Apostle reciting. Then we searched for it and found it with Khuzaima bin Thabit Al-Ansari. The Verse was:–
'Among the Believers are men Who have been true to Their Covenant with Allah, Of them, some have fulfilled Their obligations to Allah (i.e. they have been Killed in Allah's Cause), And some of them are (still) waiting" (33.23) So we wrote this in its place in the Quran.

یہ حدیث شیئر کریں