سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1015

جب چار کے بجائے پانچ رکعت پڑھ لے تو کیا کرنا چاہیے؟

راوی: مسدد , یزید بن زریع , مسدد , مسلمہ , بن محمد , خالد عمران بن حصین

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَکَعَاتٍ مِنْ الْعَصْرِ ثُمَّ دَخَلَ قَالَ عَنْ مَسْلَمَةَ الْحُجَرَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ کَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ فَقَالَ لَهُ أَقُصِرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَائَهُ فَقَالَ أَصَدَقَ قَالُوا نَعَمْ فَصَلَّی تِلْکَ الرَّکْعَةَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا ثُمَّ سَلَّمَ

مسدد، یزید بن زریع، مسدد، مسلمہ، بن محمد، خالد حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی تین رکعات پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجرہ تشریف لے گئے پس ایک شخص کھڑا ہوا جس کا نام خرباق تھا اور اس کے ہاتھ لمبے تھے بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا نماز کم ہوگئی؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ کے عالم میں چادر گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا ہاں! پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ آخری رکعت پڑھی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا اور دو سجدے کئے اور پھر سلام پھیرا۔

یہ حدیث شیئر کریں