اس آیت کریمہ کے متعلق کہ جب دو جماعتوں نے تم میں سے سستی کرنے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ ان کا مدد گار تھا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
راوی: قتیبہ , سفیان , عمروبن دینار , جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَکَحْتَ يَا جَابِرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَاذَا أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ لَا بَلْ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ تِسْعَ بَنَاتٍ کُنَّ لِي تِسْعَ أَخَوَاتٍ فَکَرِهْتُ أَنْ أَجْمَعَ إِلَيْهِنَّ جَارِيَةً خَرْقَائَ مِثْلَهُنَّ وَلَکِنْ امْرَأَةً تَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَصَبْتَ
قتیبہ، سفیان، عمروبن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا جابر کیا تم نے نکاح کرلیا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں! فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے میں نے عرض کیا بیوہ سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کنواری سے (یعنی کم عمر والی) کرتے تو وہ تمہارا دل خوش کیا کرتی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والد احد میں شہید ہوئے اور نو بیٹیاں اپنے بعد چھوڑیں لہذا نو بہنوں کی موجودگی میں یہ مناسب معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی طرح ایک اور نادان لڑکی کا ان میں اضافہ کردیا جائے میں نے چاہا کہ ایک لمبی عمر والی سمجھ دار عورت لاؤں تاکہ وہ ان کی کنگھی چوٹی اور خدمت کر سکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے بہت اچھا کیا۔
Narrated Jabir:
"Allah's Apostle said to me, "Have you got married O Jabir?" I replied, "Yes." He asked "What, a virgin or a matron?" I replied, "Not a virgin but a matron." He said, "Why did you not marry a young girl who would have fondled with you?" I replied, "O Allah's Apostle! My father was martyred on the day of Uhud and left nine (orphan) daughters who are my nine sisters; so I disliked to have another young girl of their age, but (I sought) an (elderly) woman who could comb their hair and look after them." The Prophet said, "You have done the right thing."