جب چار کے بجائے پانچ رکعت پڑھ لے تو کیا کرنا چاہیے؟
راوی: عثمان بن ابی شیبہ , جریر , منصور , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَلَا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْئٌ قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالُوا صَلَّيْتَ کَذَا وَکَذَا فَثَنَی رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْئٌ أَنْبَأْتُکُمْ بِهِ وَلَکِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَکِّرُونِي وَقَالَ إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی ابراہیم نے کہا مجھے نہیں معلوم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں زیادتی کی تھی یا کمی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کیا نماز کے متعلق کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ کیوں؟ لوگوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا اور ایسا کیا ہے (یعنی جو بھول ہوئی تھی اس کو بتایا) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پاؤں جھکایا اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو سجدہ سہو کئے اور پھر سلام پھیرا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اگر نماز کے سلسلہ میں کوئی حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تم کو ضرور مطلع کر دیتا لہذا جب میں بھول جاؤں تو تم یاد دلا دیا کرو۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں نماز میں شک ہو جائے تو ذہن پر زور ڈال کر سوچو کہ ٹھیک کیا ہے؟ پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے پھر سلام پھیرے، پھر دو سجدے کرے۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) offered prayer. The version of the narrator Ibrahim goes: I do not know whether he increased or decreased (the rak'ahs of prayer).
When he gave the salutation, he was asked: Has something new happened in the prayer, Apostle of Allah? He said: What is it? They said: You prayed so many and so many (rak'ahs). He then relented his foot and faced the Qiblah and made two prostrations. He then gave the salutation. When he turned away (finished the prayer), he turned his face to us and said: Had anything new happened in prayer, I would have informed you. I am only a human being and I forget just as you do; so when I forget, remind me, and when any of you is in doubt about his prayer he should aim at what is correct, and complete his prayer in that respect, then give the salutation and afterwards made two prostrations.