مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 285

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشمی کپڑا حرام ہے

راوی:

وعن علي قال : نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب وعن لبس القسي والمياثر . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه وفي رواية لأبي داود قال : نهى عن مياثر الأرجوان

اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو سونے کی انگوٹھی اور قسی کے پہننے سے اور میاثر استعمال کرنے سے منع فرمایا ۔ (ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ابن ماجہ،) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارغوانی یعنی سرخ میاثر استعمال کرنے سے منع فرمایا ۔"

تشریح
مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننا چاروں اماموں کے نزدیک حرام ہے ۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بعض صحابہ جیسے حضرت طلحہ، حضرت سعد، اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ منقول ہے کہ انہوں نے سونے کی انگوٹھی پہنی تھی تو اس کا تعلق اس زمانہ سے ہے جب کہ یہ حرمت نافذ نہیں ہوئی تھی ۔
" قسی " اصل میں اس کپڑے کو کہا جاتا تھا جو مصر کے ایک شہر " قس " میں تیار ہوتا تھا۔ اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ " قسی " ایک خاص قسم کے کپڑے کو کہا جاتا تھا جس میں ریشمی دھاریاں ہوتی تھیں، اس صورت میں اس ممانعت کا تعلق احتیاط و تقویٰ کی بناء پر نہی تنزیہی سے ہوگا، اور حضرت ابن مالک نے کہا ہے کہ مذکورہ ممانعت کا تعلق اس صورت میں سے ہے جب کہ وہ کپڑا یا تو پوری طرح کا ریشم کا ہو یا اس کے بانے میں ریشم ہو اس صورت میں یہ ممانعت نہی تحریمی کے طور پر ہو گی اور طیبی نے یہ کہا ہے کہ " قسی " جس کپڑے کو کہتے تھے وہ کتان کا ہوتا تھا جس میں ریشم بھی مخلوط ہوتا تھا۔"
" میاثر " مثیر کی جمع ہے جو " سرخ رنگ کے زین پوش " کو کہتے ہیں اور عام طور پر ریشمی ہوتا تھا چنانچہ اس ممانعت کا تعلق بھی اس صورت میں سے ہو گا جب کہ وہ ریشمی ہو، تاہم یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ اس ممانعت کا تعلق اس کے سوتی ہونے کی صورت سے بھی ہو اس صورت میں یہ ممانعت اس کے بیجا قسم شان و شوکت اور اتراہٹ و تکبر میں مبتلا لوگوں کی مشابہت کے مظہر ہونے کی وجہ سے نہی تنزیہی کے طور پر ہو گی ۔

یہ حدیث شیئر کریں