صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1284

اس آیت کریمہ کے متعلق کہ جب دو جماعتوں نے تم میں سے سستی کرنے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ ان کا مدد گار تھا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔

راوی: بسرہ بن صفوان , ابراہیم بن سعد , وہ اپنے والد سے وہ عبداللہ بن شداد سے وہ علی

حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ يَا سَعْدُ ارْمِ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي

بسرہ بن صفوان، ابراہیم بن سعد، وہ اپنے والد سے وہ عبداللہ بن شداد سے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نہیں سنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لئے اپنے ماں باپ کو قربان کیا ہو سوائے سعد بن مالک کے کہ احد کے دن میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے سعد! تیر مارو تم پر میرے ماں باپ صدقے ہوں۔

Narrated 'Ali: I have never heard the Prophet mentioning his father and mother for anybody other than Sad bin Malik. I heard him saying on the day of Uhud, "O Sad throw (arrows)! Let my father and mother be sacrificed for you !"

یہ حدیث شیئر کریں