قطری چادر کا ذکر
راوی:
وعن أنس : أن النبي صلى الله عليه وسلم كان شاكيا فخرج يتوكأ على أسامة وعليه ثوب قطر قد توشح به فصلى بهم . رواه في شرح السنة
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری کے زمانہ میں اس حالت میں باہر (مسجد میں) تشریف لائے کہ اسامہ پر سہارا دیئے ہوئے تھے اور بدن مبارک پر قطر کا کپڑا تھا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدھی کی طرح لپیٹ رکھا تھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو نماز پڑھائی ۔" (شرح السنۃ)
تشریح
" قطر " ایک قسم کی چادر کو کہتے ہیں جس میں سرخ رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں اور اس کا کپڑا کچھ کھرا کھرا ہوتا ہے بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ جس کپڑے کا ذکر کیا گیا ہے وہ " قطر " کا تھا جو بحرین کے علاقہ میں ایک بستی کا نام ہے اسی مناسبت سے اس کپڑے کو " قطری " کہا گیا ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس واقعہ کا ذکر کیا ہے یہ اس وقت کا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کے ساتھ مسجد نبوی میں ادا کی روایت میں منقول ہے کہ اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کو نماز پڑھانا شروع کر چکے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مرض اور نقاہت کی وجہ سے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سہارا لئے ہوئے حجرہ مبارک سے نکل کر مسجد میں تشریف لائے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے اور نماز پڑھائی، چنانچہ اس واقعہ کی پوری تفصیل کتاب الصلوۃ کے باب الامامت میں گزر چکی ہے ۔