صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1290

بھاگنے والوں کے بیان میں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ تم میں سے بھاگ نکلے اس وقت جب کہ دو گروہ بھڑ گئے شیطان نے ان کے بعض اعمال کی وجہ سے ان کو بھڑکادیا تھا اور بے شک اللہ نے ان کا قصور معاف کر دیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بخشنے والا تحمل والا ہے۔

راوی: عبدان , ابوحمزہ عثمان بن موہب

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَی قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلَائِ الْقُعُودُ قَالُوا هَؤُلَائِ قُرَيْشٌ قَالَ مَنْ الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ شَيْئٍ أَتُحَدِّثُنِي قَالَ أَنْشُدُکَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتَعْلَمُهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَخَلَّفَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَبَّرَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ لِأُخْبِرَکَ وَلِأُبَيِّنَ لَکَ عَمَّا سَأَلْتَنِي عَنْهُ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ کَانَ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ مَرِيضَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَکَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَإِنَّهُ لَوْ کَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَکَّةَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ لَبَعَثَهُ مَکَانَهُ فَبَعَثَ عُثْمَانَ وَکَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَمَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَی مَکَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَی هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَضَرَبَ بِهَا عَلَی يَدِهِ فَقَالَ هَذِهِ لِعُثْمَانَ اذْهَبْ بِهَذَا الْآنَ مَعَکَ

عبدان، ابوحمزہ عثمان بن موہب سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ایک شخص (یزید بن بشر) بیت اللہ کا حج کرنے آیا تو کچھ اور لوگوں کو وہاں بیٹھے ہوئے دیکھا تو پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ جواب دیا گیا یہ قریش ہیں۔ اس نے پوچھا : یہ ضعیف العمر کون ہیں؟ کہا گیا یہ ابن عمر ہیں چنانچہ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قریب آیا اور کہا میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں پھر اس نے کہا اس مکان کی حرمت کی قسم! کیا عثمان بن عفان احد کے دن بھاگ نکلے تھے؟ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں! پھر اس نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ بدر سے غیر حاضر تھے؟ آپ نے کہا ہاں! پھر اس نے کہا کیا تم کو معلوم ہے کہ عثمان بیعت رضوان سے بھی محروم رہے تھے؟ آپ نے کہا ہاں! اس وقت سائل نے اللہ اکبر کہا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آؤ میں تم کو ان سوالات کی حقیقت بتاؤں احد کے دن بھاگنے والوں کے قصور کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمایا (جیسا کہ مندرجہ بالا آیت سے ظاہر ہوا) جنگ بدر سے غیر حاضر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ بیمار تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم ان کی دیکھ بھال کرو۔ لیکن ثواب تم کو بھی اتنا ہی ملے گا جتنا شریک ہونے والے کو اور مال غنیمت سے بھی حصہ پاؤ گے بیعت رضوان میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہوئی کہ وہ مکہ والوں پر گہرا اثر رکھتے تھے لہذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی کو مکہ والوں کے پاس سمجھانے کے لئے بھیجا اور پھر ان کی غیر موجودگی میں بیعت واقع ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر فرمایا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعرابی سے فرمایا : اے اعرابی! یہ باتیں یاد رکھ اور انہیں اپنے ساتھ لے کر واپس جا۔

Narrated 'Uthman bin Mauhab:
A man came to perform the Hajj to (Allah's) House. Seeing some people sitting, he said, "Who are these sitting people?" Somebody said, "They are the people of Quraish." He said, "Who is the old man?" They said, "Ibn 'Umar." He went to him and said, "I want to ask you about something; will you tell me about it? I ask you with the respect due to the sanctity of this (Sacred) House, do you know that 'Uthman bin 'Affan fled on the day of Uhud?" Ibn 'Umar said, "Yes." He said, "Do you know that he (i.e. 'Uthman) was absent from the Badr (battle) and did not join it?" Ibn 'Umar said, "Yes." He said, "Do you know that he failed to be present at the Ridwan Pledge of allegiance (i.e. Pledge of allegiance at Hudaibiya) and did not witness it?" Ibn 'Umar replied, "Yes," He then said, "Allahu-Akbar!" Ibn 'Umar said, "Come along; I will inform you and explain to you what you have asked. As for the flight (of 'Uthman) on the day of Uhud, I testify that Allah forgave him. As regards his absence from the Badr (battle), he was married to the daughter of Allah's Apostle and she was ill, so the Prophet said to him, 'You will have such reward as a man who has fought the Badr battle will get, and will also have the same share of the booty.' As for his absence from the Ridwan Pledge of allegiance if there had been anybody more respected by the Meccans than 'Uthman bin 'Affan, the Prophet would surely have sent that man instead of 'Uthman. So the Prophet sent him (i.e. 'Uthman to Mecca) and the Ridwan Pledge of allegiance took place after 'Uthman had gone to Mecca. The Prophet raised his right hand saying. 'This is the hand of 'Uthman,' and clapped it over his other hand and said, "This is for 'Uthman.'" Ibn 'Umar then said (to the man), "Go now, after taking this information."

یہ حدیث شیئر کریں