(اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے) کہ اللہ نے غم کے بعد پھر امن کی اونگھ ڈال دی جس نے تم میں سے ایک جماعت کو ڈھانپ لیا اور بعضوں کو اس وقت بھی اپنی جان کی فکر لگی ہوئی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ کے متعلق جاہلیت کے سے گمان کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہمارے لئے اس کام میں وہ بہتری کہاں ہے جس کا وعدہ کیا تھا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے کہ ہر کام اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے یہ منافق اپنے دل میں چھپائے رکھتے ہیں ظاہر نہیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر فتح و نصرت ہماری یہاں ہوتی تو ہم کیوں مارے جاتے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اپنے گھر میں ہوتے جب بھی جن کی قسمت میں مارا جانا لکھا جا چکا تھا وہ کسی نہ کسی طرح اپنی قتل گاہ میں آجاتے اس لڑائی میں یہ بھی حکمت تھی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو تمہارے دلوں کو آزمانا اور تمہارے دلی خیالات کو صاف کرنا منظور تھا اور اللہ تعالیٰ دلوں کی باتیں خوب جانتا ہے۔
راوی: خلیفہ بن خیاط , یزید بن زریع , سعید , قتادہ , انس , ابوطلحہ
و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ فِيمَنْ تَغَشَّاهُ النُّعَاسُ يَوْمَ أُحُدٍ حَتَّی سَقَطَ سَيْفِي مِنْ يَدِي مِرَارًا يَسْقُطُ وَآخُذُهُ وَيَسْقُطُ فَآخُذُهُ
خلیفہ بن خیاط، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جن کو احد کے دن اونگھ نے دبا لیا تھا مجھ کو ایسی اونگھ آئی کہ کئی مرتبہ میرے ہاتھ سے میری تلوار گر پڑی وہ گرتی تھی اور میں اٹھاتا تھا۔