مسلمانوں کے واسطے دعا مانگنے کا حکم
راوی: محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , علقمہ بن ابوعلقمہ , عائشہ
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَبِسَ ثِيَابَهُ ثُمَّ خَرَجَ قَالَتْ فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي بَرِيرَةَ تَتْبَعُهُ فَتَبِعَتْهُ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَوَقَفَ فِي أَدْنَاهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقِفَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَسَبَقَتْهُ بَرِيرَةُ فَأَخْبَرَتْنِي فَلَمْ أَذْکُرْ لَهُ شَيْئًا حَتَّی أَصْبَحْتُ ثُمَّ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنِّي بُعِثْتُ إِلَی أَهْلِ الْبَقِيعِ لِأُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، علقمہ بن ابوعلقمہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات کھڑے ہوئے اور کپڑے پہنے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے میں نے اپنی باندی بریرہ سے کہا کہ تم پیچھے پیچھے جاؤ۔چنانچہ وہ چلی گئی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قبرستان) بقیع میں پہنچے اور وہاں پر جس قدر اللہ تعالیٰ کو منظور تھا کھڑے رہے پھر واپس آئے تو وہ باندی بریرہ آگے آئی اور مجھ سے نقل کیا کہ میں نے کچھ نہیں کہا جس وقت صبح کا وقت ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں بقیع والوں کی جانب دعا کرنے کے واسطے بھیجا گیا تھا۔
It was narrated from Sulaiman bin Buraidah, from his father, that when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to the graveyard he would say: (Peace be upon the inhabitants of this place among the believers and Muslims. Soon we will join you, if Allah willing. You have gone on ahead of us and we will follow you. I ask Allah to keep us and you safe and sound.)” (Sahih)