اگر کوئی شخص (شبہ یا غلط فہمی کی بنا پر) قبلہ کے علاوہ کسی اور سمت میں نماز پڑھ رہا ہو اور اسی دوران اس کو قبلہ کا علم ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , ثابت , حمید , انس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ وَحُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ کَانُوا يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَکُمْ شَطْرَهُ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَنَادَاهُمْ وَهُمْ رُکُوعٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ أَلَا إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ إِلَی الْکَعْبَةِ مَرَّتَيْنِ فَمَالُوا کَمَا هُمْ رُکُوعٌ إِلَی الْکَعْبَةِ
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ پس جب یہ آیت (فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ شَطْرَه ) 2۔ البقرۃ : 150) (یعنی اے محمد ! تم نماز میں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کیا کرو اور اے مومنو! تم جہاں کہیں ہو اپنا رخ اسی کی طرف کیا کرو) نازل ہوئی تو یہ حکم سن کر ایک شخص بنی سلمہ کے پاس سے گزرا۔ اس وقت وہ لوگ نماز فجر کے رکوع میں تھے اس نے ان کو پکار کر کہا کہ سنو! قبلہ (بیت المقدس سے) کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا ہے اس نے یہ اعلان دو مرتبہ کیا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم سن کر وہ لوگ رکوع کی حالت ہی میں کعبہ کی طرف پھر گئے۔