نماز جمعہ کی فضیلت
راوی: ابراہیم بن موسی , عیسی , عبدالرحمن بن یزید , عیسی , عطاء خراسانی
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِيسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ مَوْلَی امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی مِنْبَرِ الْکُوفَةِ يَقُولُ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ غَدَتْ الشَّيَاطِينُ بِرَايَاتِهَا إِلَی الْأَسْوَاقِ فَيَرْمُونَ النَّاسَ بِالتَّرَابِيثِ أَوْ الرَّبَائِثِ وَيُثَبِّطُونَهُمْ عَنْ الْجُمُعَةِ وَتَغْدُو الْمَلَائِکَةُ فَيَجْلِسُونَ عَلَی أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَيَکْتُبُونَ الرَّجُلَ مِنْ سَاعَةٍ وَالرَّجُلَ مِنْ سَاعَتَيْنِ حَتَّی يَخْرُجَ الْإِمَامُ فَإِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ مَجْلِسًا يَسْتَمْکِنُ فِيهِ مِنْ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ کَانَ لَهُ کِفْلَانِ مِنْ أَجْرٍ فَإِنْ نَأَی وَجَلَسَ حَيْثُ لَا يَسْمَعُ فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ لَهُ کِفْلٌ مِنْ أَجْرٍ وَإِنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَسْتَمْکِنُ فِيهِ مِنْ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَلَغَا وَلَمْ يُنْصِتْ کَانَ لَهُ کِفْلٌ مِنْ وِزْرٍ وَمَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِصَاحِبِهِ صَهٍ فَقَدْ لَغَا وَمَنْ لَغَا فَلَيْسَ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْکَ شَيْئٌ ثُمَّ يَقُولُ فِي آخِرِ ذَلِکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ بِالرَّبَائِثِ وَقَالَ مَوْلَی امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ بْنِ عَطَائٍ
ابراہیم بن موسی، عیسی، عبدالرحمن بن یزید، عیسی، حضرت عطاء خراسانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی امِّ عثمان کے آزاد کردہ غلام سے سنا وہ کہتا تھا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کوفہ کے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب جمعہ کا دن ہوتا تو شیاطین اپنے لشکر لے کر بازاروں میں نکل جاتے ہیں اور لوگوں کو کاموں میں لگا کر نماز جمعہ کی شرکت سے روک دیتے ہیں اور فرشتے جمعہ کے دن صبح ہی سے مسجدوں کے دروازے پر آکر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے متعلق لکھتے جاتے ہیں کہ یہ پہلی ساعت میں آیا یہ دوسرے ساعت میں آیا یہاں تک کہ امام خطبہ کے لئے نکلتا ہے پھر جو آدمی ایسی جگہ بیٹھتا ہے جہاں سے وہ خطبہ بھی سن سکے اور امام کو بھی دیکھ سکے اور دوران خطبہ خاموشی اختیار کرے اور کوئی بیہودہ حرکت نہ کرے تو اس کو اجر کے دو حصے ملتے ہیں اور اگر ایسی جگہ بیٹھا جہاں سے وہ خطبہ بھی سن سکتا ہے اور امام کو بھی دیکھ سکتا ہے مگر وہ لغو کام کرتا ہے اور خاموشی اختیار نہیں کرتا تو اس پر ایک گناہ کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے اور جس نے جمعہ کے دن (خطبہ کے دوران) اپنے ساتھی سے کہا چپ رہ تو اس نے بھی لغو کام کیا اور جس نے کوئی لغو کام کیا تو اسے جمعہ کا کچھ بھی ثواب نہ ملے گا یہ کہہ کر آخیر میں کہا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے ابن جابر سے روایت کرتے ہوئے اسے بالربائث کہا ہے اور کہا مولیٰ امراتہ ام عثمان بن عطاء۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
Ali said on the pulpit in the mosque of Kufah: When Friday comes, the devils go to the markets with their flags, and involve people in their needs and prevent them from the Friday prayer. The angels come early in the morning, sit at the door of the mosque, and record that so-and-so came at the first hour, and so-and-so came at the second hour until the imam comes out (for preaching).
When a man sits in a place where he can listen (to the sermon) and look (at the imam), where he remains silent and does not interrupt, he will receive a double reward. If he stays away, sits in a place where he cannot listen (to the sermon), silent, and does not interrupt, he will receive the reward only once. If he sits in a place where he can listen (to the sermon) and look (at the imam), and he does not remain silent, he will have the burden of it. If anyone says to his companion sitting besides him to be silent (while the imam is preaching), he is guilty of idle talk. Anyone who interrupts (during the sermon) will receive nothing (no reward) on that Friday.
Then he (the narrator) says in the end of this tradition: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say so.