شہید کے متعلق
راوی: ابراہیم بن حسن , حجاج , لیث بن سعد , معاویہ بن صالح , صفوان بن عمرو , راشد بن سعد
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَالُ الْمُؤْمِنِينَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ إِلَّا الشَّهِيدَ قَالَ کَفَی بِبَارِقَةِ السُّيُوفِ عَلَی رَأْسِهِ فِتْنَةً
ابراہیم بن حسن، حجاج، لیث بن سعد، معاویہ بن صالح، صفوان بن عمرو، راشد بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے سنا کہ اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا (یعنی فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا مطلب ہے وہ فرمان یہ ہے کہ) تمام مسلمانوں کی قبر میں آزمائش کی جاتی ہے یعنی ان کو عذاب ہوتا ہے لیکن شہید کی آزمائش نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر ارشاد فرمایا کہ ان کے سروں پر تلوار کی چمک کی آزمائش کافی ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “This is the one at whose death the Throne shook, the gates of heaven were opened for him and seventy thousand angels attended his funeral. It squeezed him once then released him.”(Sahih)