جنگ خندق کا بیان اسے احزاب بھی کہتے موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں یہ لڑائی شوال 4 ھ میں واقع ہوئی تھی۔
راوی: خلاد بن یحیی , عبدالواحد بن ایمن
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ کُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ فَجَائُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا هَذِهِ کُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ فَقَالَ أَنَا نَازِلٌ ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ فَعَادَ کَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَی الْبَيْتِ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا کَانَ فِي ذَلِکَ صَبْرٌ فَعِنْدَکِ شَيْئٌ قَالَتْ عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ فَذَبَحَتْ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ حَتَّی جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدْ انْکَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ کَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ فَقُلْتُ طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ قَالَ کَمْ هُوَ فَذَکَرْتُ لَهُ قَالَ کَثِيرٌ طَيِّبٌ قَالَ قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعْ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنْ التَّنُّورِ حَتَّی آتِيَ فَقَالَ قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی امْرَأَتِهِ قَالَ وَيْحَکِ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ قَالَتْ هَلْ سَأَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَکْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَی أَصْحَابِهِ ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَکْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّی شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ قَالَ کُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ
خلاد بن یحیی ، عبدالواحد بن ایمن اپنے والد ایمن سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں جابر بن عبداللہ کے پاس آیا انہوں نے فرمایا ہم خندق کھود رہے تھے کہ اتنے میں ایک سخت پتھر نکلا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ ایک سخت پتھر خندق میں نکل آیا کیا کرنا چاہئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو میں خود خندق میں اترتا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ سے پتھر بندھا ہوا تھا اور تین دن بھوکے پیاسے تھے ہم لوگوں نے بھی تین دن سے کچھ نہ کھایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال ہاتھ میں لے کر اس پتھر کے سخت قطعہ پر ماری پتھر ریتی کی طرح بہنے لگا (ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا راوی کو شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اھیل یا اھیم لفظ کہا) آخر میں نے اجازت مانگی کہ گھر تک جانے دیا جائے میں گھر آیا اور اپنی بیوی (سہلا بنت مسعود) سے کہا آج میں نے ایسی بات دیکھی کہ صبر کرنا دشوار ہوگیا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے بیوی نے کہا تھوڑے سے جو ہیں اور ایک بکری کا بچہ ہے میں نے بکری کا بچہ ذبح کیا بیوی نے جو پیسے اور گوشت ہانڈی میں پکنے کو رکھ دیا آٹا خمیر ہو رہا تھا اور ہانڈی پکنے کے قریب تھی اس وقت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا تھوڑا سا کھانا تیار کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلیں اور دو ایک دوسرے آدمیوں کو ساتھ لے لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کتنا کھانا تیار کیا ہے میں نے عرض کیا کہ ایک صاع جَو اور ایک بکری کا بچہ پکایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافی ہے اور اچھا ہے تم جاؤ اور اپنی بیوی سے کہہ دو کہ جب تک میں نہ آؤں ہانڈی چولہے سے نہ اتاریں اور روٹی تنور سے نہ نکالیں میں آتا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے فرمایا اٹھو جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت میں چلو مہاجرین و انصار کھڑے ہوگئے مگر جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کیفیت کو دیکھا تو بیوی کے پاس جا کر کہنے لگے کہ اب کیا ہوگا؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین و انصار اور ساتھ والے سب کو لے کر آ رہے ہیں بیوی نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کچھ پوچھا تھا کہنے لگے ہاں پوچھا تھا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور سب سے فرمایا اندر چلو اور گڑبڑ مت کرو پھر آپ نے روٹیاں توڑ کر اور ان پر گوشت رکھ کر سب کے سامنے رکھا اور تنور و ہانڈی کو بند کر دیتے برابر اسی طرح کرتے رہے یہاں تک کہ سب نے پیٹ بھر کر کھا لیا پھر بھی تھوڑا کھانا بچ رہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی سے فرمایا کہ تم کھاؤ اور اپنے آدمیوں کو بھی حصہ روانہ کرو کیونکہ آج کل بھوک سے پریشان ہو رہے ہیں۔
Narrated Jabir:
We were digging (the trench) on the day of (Al-Khandaq ( i.e. Trench )) and we came across a big solid rock. We went to the Prophet and said, "Here is a rock appearing across the trench." He said, "I am coming down." Then he got up, and a stone was tied to his belly for we had not eaten anything for three days. So the Prophet took the spade and struck the big solid rock and it became like sand. I said, "O Allah's Apostle! Allow me to go home." (When the Prophet allowed me) I said to my wife, "I saw the Prophet in a state that I cannot treat lightly. Have you got something (for him to eat?" She replied, "I have barley and a she goat." So I slaughtered the she-kid and she ground the barley; then we put the meat in the earthenware cooking pot. Then I came to the Prophet when the dough had become soft and fermented and (the meat in) the pot over the stone trivet had nearly been well-cooked, and said, "I have got a little food prepared, so get up O Allah's Apostle, you and one or two men along with you (for the food)." The Prophet asked, "How much is that food?" I told him about it. He said, "It is abundant and good. Tell your wife not to remove the earthenware pot from the fire and not to take out any bread from the oven till I reach there." Then he said (to all his companions), "Get up." So the Muhajirn (i.e. Emigrants) and the Ansar got up. When I came to my wife, I said, "Allah's Mercy be upon you! The Prophet came along with the Muhajirin and the Ansar and those who were present with them." She said, "Did the Prophet ask you (how much food you had)?" I replied, "Yes." Then the Prophet said, "Enter and do not throng." The Prophet started cutting the bread (into pieces) and put the cooked meat over it. He covered the earthenware pot and the oven whenever he took something out of them. He would give the food to his companions and take the meat out of the pot. He went on cutting the bread and scooping the meat (for his companions) till they all ate their fill, and even then, some food remained. Then the Prophet said (to my wife), "Eat and present to others as the people are struck with hunger."