عذاب قبر سے پناہ کے متعلق
راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , شقیق , مسروق , عائشہ
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ دَخَلَتْ يَهُودِيَّةٌ عَلَيْهَا فَاسْتَوْهَبَتْهَا شَيْئًا فَوَهَبَتْ لَهَا عَائِشَةُ فَقَالَتْ أَجَارَکِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِکَ حَتَّی جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، مسروق، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز ایک یہودی عورت ان کے پاس حاضر ہوئی اور ان سے کچھ سوال کیا۔ انہوں نے اس یہودی عورت کو کچھ دے دیا۔ اس پر اس یہودی عورت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تم کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ بات سن کر میرے دال میں ایک خیال پیدا ہوا یہاں تک کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان لوگوں کو قبر میں عذاب ہوتا ہے کہ جس کو جانور سنتے ہیں۔
The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by one of the gardens of Makkah or Al-Madinah and heard the sound of two men being tormented in their graves. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “They are being punished but they are not being punished for anything that was difficult to avoid.” Then he said: “Indeed, one of them used not to take care to avoid getting urine on his body or clothes, and the other used to walk around Spreading gossip.” Then he called for a palm stalk which he broke in two and placed a piece of it on each grave. It was said to him: “0 Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, why did you do that?” He said: “May it be reduced for them so long as this does not dry out” or: “until this dries out.” (Sahih)