جوکنیز کسی غلام کی بیوی ہو توجب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا وَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا وَكَانَ حُرًّا وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا قِيلَ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں انہوں نے بریرہ نامی کنیز کو خریدنے کا ارادہ کیا اس کے مالکوں نے یہ شرط عائد کی کہ ولاء کا حق انہیں حاصل ہوگا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کا تذکرہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے خرید لو کیونکہ ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ہوتا ہے (راوی بیان کرتے ہیں ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے خرید کر آزاد کردیا۔ اس کنیز کو اس کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا اس کا شوہر آزاد تھا۔ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ کہاں سے آیاہے عرض کی گئی کہ یہ بریرہ کو صدقہ کے طور پر دیا گیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے یہ ہدیہ ہے۔