زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
راوی: حکم بن موسی , ہقل ابن زیاد , اوزاعی , عطاء , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ لِرِجَالٍ فُضُولُ أَرَضِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيُمْسِکْ أَرْضَهُ
حکم بن موسی، ہقل ابن زیاد، اوزاعی، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پاس زائد زمینیں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زائد زمین ہو چاہئے کہ وہ اس میں کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عطا کر دے پس اگر وہ لینے سے انکار کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روک لے۔
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported some of the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him) had surplus of land. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He, who has surplus land (in his possession) should cultivate it, or he should lend it to his brother for benefit, but if he refuses to accept it, he should retain it.