نکاح شغار کی ممانعت کے متعلق
راوی: اسحاق بن موسی , مالک , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الشِّغَارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ نِکَاحَ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَی أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ وَلَا صَدَاقَ بَيْنَهُمَا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ نِکَاحُ الشِّغَارِ مَفْسُوخٌ وَلَا يَحِلُّ وَإِنْ جُعِلَ لَهُمَا صَدَاقًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرُوِيَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّهُ قَالَ يُقَرَّانِ عَلَی نِکَاحِهِمَا وَيُجْعَلُ لَهُمَا صَدَاقُ الْمِثْلِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ
اسحاق بن موسی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر تمام اہل علم کا عمل ہے کہ نکاح شغار جائز نہیں شغار اسے کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بہن یا بیٹی کو بغیر مہر مقرر کئے کسی کے نکاح میں اس شرط پر دیدے کہ وہ بھی اپنی بہن یا بیٹی اس کے نکاح میں دے۔ اس میں مہر مقرر نہیں ہوتا بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ اگر اس پر مہر بھی مقرر کر دیا جائے تب بھی یہ حلال نہیں اور یہ نکاح باطل ہو جائے گا۔ امام شافعی، احمد، اور اسحاق کا یہ قول ہے۔ عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے کہ ان کا نکاح برقرار رکھا جائے اور مہر مثل مقرر کر دیا جائے۔ اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet (SAW) forbade shighar.
[Ahmed 4526, Bukhari 5112, Muslim 1425, Abu Dawud 2074, Nisai 3334, Ibn e Majah 1883]
——————————————————————————–