پھوپھی، خالہ، بھانجی، بھتیجی ایک شخص کے نکاح میں جمع نہ ہوں
راوی: حسن بن علی , یزید بن ہارون , ابن ابی ہندنا , عامر , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَةُ عَلَی عَمَّتِهَا أَوْ الْعَمَّةُ عَلَی ابْنَةِ أَخِيهَا أَوْ الْمَرْأَةُ عَلَی خَالَتِهَا أَوْ الْخَالَةُ عَلَی بِنْتِ أُخْتِهَا وَلَا تُنْکَحُ الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی وَلَا الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلَافًا أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا فَإِنْ نَکَحَ امْرَأَةً عَلَی عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا أَوْ الْعَمَّةَ عَلَی بِنْتِ أَخِيهَا فَنِکَاحُ الْأُخْرَی مِنْهُمَا مَفْسُوخٌ وَبِهِ يَقُولُ عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ أَبُو عِيسَی أَدْرَکَ الشَّعْبِيُّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَوَی عَنْهُ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی الشَّعْبِيُّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
حسن بن علی، یزید بن ہارون، ابن ابی ہندنا، عامر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھوپھی کی موجودگی میں اس کی بھتیجی اور بھتیجی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی اور پھر خالہ کی موجودگی میں اس کی بھانجی اور بھانجی کی موجودگی میں اس کی خالہ سے نکاح کرنے سے منع فرمایا۔ حضرت ابن عباس، اور ابوہریرہ کی حدیثیں حسن صحیح ہیں۔ عام علماء کا اس پر عمل ہے اس میں ہمیں کوئی اختلاف معلوم نہیں کہ کسی مرد کے لئے خالہ اور بھانجی یا پھوپھی اور بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا حلال نہیں۔ اگر کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ پر نکاح میں لایا جائے تو دوسرا نکاح فسخ ہو جائے گا۔ عام علماء یہی فرماتے ہیں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ امام بخاری سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بھی کہا کہ یہ بھی صحیح ہے اور شعبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک شخص کے واسطے سے بھی روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger forbade that a woman should be married to the same man who had married her paternal aunt, or a paternal aunt to a man who had married her brother’s daughter; or a woman to the same man who had married her maternal aunt, or a maternal aunt to a man who had married her sister’s daughter. Neither must a younger sister be married to the man who is married to her elder sister nor an elder sister to one who is married to her younger sister
[Bukhari 5108, Abu Dawud 2065, Nisai 32931
——————————————————————————–